کتاب: قرآن مجید کی تعلیم اور تجوید کا صحیح طریقہ - صفحہ 22
ہے، انہیں رحمت الٰہی ڈھانپ لیتی ہے۔ فرشتے انہیں اپنے گھیرے میں لے لیتے ہیں اور اللہ رب العزت اپنے پاس موجود فرشتوں کا ان کا تذکرہ کرتے ہیں۔‘‘ 2۔ اس سے اہل ایمان کے مردہ دل زندہ ہو جاتے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {اَوَ مَنْ کَانَ مَیْتًا فَاَحْیَیْنٰہُ وَ جَعَلْنَا لَہٗ نُوْرًا یَّمْشِیْ بِہٖ فِی النَّاسِ کَمنْ مَّثَلُہٗ فِی الظُّلُمٰتِ لَیْسَ بِخَارِجٍ مِّنْہَا} (الأنعام: 122) ’’ایسا شخص جو پہلے مردہ تھا، پھر ہم نے اس کو زندہ کر دیا اور ہم نے اس کو ایک ایسا نور دے دیا کہ وہ اس کو لیے ہوئے لوگوں میں پھرتا ہے۔ کیا ایسا شخص اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے؟ جو تاریکیوں سے نکل ہی نہیں پاتا۔‘‘ 3۔ انسان سب سے بہتر ہونے کے درجہ کو پا لیتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ۔)) ’’تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو قرآن مجید پڑھتا پڑھاتا ہے۔‘‘ 4۔ جنت میں مقام بلند ہو جاتا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((الذی یقرأ القرآن وہو ماہر بہ، مع السفرۃ الکرام البررۃ، والذی یقرأ القرآن ویتتعتع فیہ، وہو علیہ شاق، لہ أجران۔)) (متفق علیہ من حدیث عائشۃ) ’’قرآن مجید کا ماہر قاری (قیامت کے دن) اللہ کے مقرب فرشتوں کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ اور جو شخص اٹک اٹک کر مشکل سے قرآن پڑھتا ہے، اس کے لیے دوہرا اجر ہے۔‘‘ دوسری جگہ فرمایا: ((یقال لصاحب القرآن؛ اقرأ وارتق ورسل کما کنت ترتل فی