کتاب: قرآن مجید کی تعلیم اور تجوید کا صحیح طریقہ - صفحہ 19
وعمل معًا۔)) ’’ہم دن آیات سے آگے نہ گزرتے تھے، جب تک ان میں موجود علم وعمل دونوں کی تعلیم حاصل نہیں کر لیتے تھے۔‘‘ 4۔ معلمہ کے فنی محاسن سے آگاہی۔ 5۔ معلمہ کے ان تعلیمی وتربیتی امور کی درستگی، جو سورتوں وآیات کی تلقین پر منحرص نہیں ہوتے، مثلاً: (ا)… سوء اخلاق سے اجتناب، تاکہ وہ قرآن مجید پر عمل کرنے کے قابل ہو سکے۔ (ب)… طالبات کی ذہنی سطح کے تفاوت کو سامنے رکھتے ہوئے ان کے ساتھ معاملہ کرنا۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ ہے: ((خاطبو الناس علی قدر عقولہم۔)) ’’لوگوں کے ساتھ ان کی عقل کے مطابق گفتگو کرو۔‘‘ 6۔ طالبات کی قرآن مجید کے اخلاقیات وآداب کے مطابق تربیت کرنا۔ فضیل رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((انما أنزل القرآن لیعمل بہ، قیل: کیف یعمل بہ؟ قال: یحلون حلالہ ویحرمونہ حرامہ ویأتمرون بأوامرہ وینتہون عن نواہیہ، ویقفواء عند عجائبہ۔)) ’’قرآن مجید عمل کرنے کے لیے نازل کیا گیا ہے، آپ سے پوچھا گیا کہ اس پر کیسے عمل کیا جائے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے حلال کردہ امور کو حلال، حرام کردہ امور کو حرام سمجھا جائے۔ اس کے اوامر پر عمل کیا جائے اور اس کے نواہی سے اجتناب کیا جائے اور اس کے پاس ٹھہر کر تدبر کیا جائے۔‘‘ 7۔ چھوٹے بچوں اور متعدئین کی زبانوں کو اللہ کی اس فصیح وبلیغ کلام کی تلاوت کے لائق بنانا۔ تاکہ وہ نطقِ صحیح اور مہارت استعماع سیکھ سکیں۔