کتاب: قرآن مجید کی تعلیم اور تجوید کا صحیح طریقہ - صفحہ 126
کتابت میں لکھا جاتا ہے۔ جیسے ((من اللّٰه)) (علی اللّٰه) اگرچہ نطقا حذف ہو جاتا ہے۔ [2]… مگر جب لفظ جلالہ ((اللّٰه)) پر لام جارہ داخل ہو تو ہمزہ وصلی خطًا و لفظاً دنوں طرح گر جاتا ہے۔ جیسے ((لِلّٰہ)) [3]… مسلمان عامۃ الناس اجتماعی تکبیر کہتے ہوئے نطق کی غلطی کا ارتکاب کرتے ہیں اور ((والحمدللّٰہ کثیرا)) کو ((والحمدللّٰه ہی کثیرا)) پڑھتے ہیں۔ یہ ایک انتہائی قبیح غلطی ہے کیونکہ ((الاہی)) شیطان ملعون کی صفات میں سے ایک صفت ہے۔ اس لیے وقفاً لفظ جلالہ کو ہاء کے ساتھ لکھا جاتا ہے تاکہ لفظ جلالہ ((اللّٰه)) اور ((الات)) میں فرق ہو جائے۔ اس طرح لفظ جلالہ کو دو لاموں کے ساتھ لکھا جاتا ہے تاکہ معرب اور مبنی میں فرق ہو جائے۔ جیسے ’’الّذی‘‘ اور ’’الّتی‘‘ مبنی ہیں۔ جبکہ لفظ جلالہ معرب ہے، اس کے آخر میں الف حذف کر دیا گیا ہے تاکہ لفظ ((الاہ)) کے ساتھ ملتبس نہ ہو۔ امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((بسم اللّٰه) کو اکثرت استعمال کی وجہ سے بدون الف لکھا جاتا ہے اور باء کو اسم کے ساتھ ملا دیا جاتا ہے۔ جبکہ {اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ} (العلق: 1) میں قلت استعمال کی بنا پر بالالف لکھا جاتا ہے۔ [1]… اگر لفظ جلالہ ((اللّٰه)) سے پہلے فتحہ یا ضہ ہو تو تعظیماً اس کا لام موٹا ہوگا۔ اور اگر اس سے پہلے کسرہ ہو تو لام باریک ہوگا۔ اس کے علاوہ باقی تمام لام باریک ہوں گے۔ [2]… بعض روایات میں حروف مطبقہ کے بعد لفظ جلالہ (اللّٰه) کا لام موٹا ہوتا ہے۔ [3]… لفظ جلالہ کا لام، اگرچہ اس کے بعد میم مشدد لا حق ہو جیسے ((اللّٰہم)) اگر فتحہ کے بعد واقع ہو تو موٹا ہوگا، خواہ وہ فتحہ حقیقی ہو جیسے {شَہِدَ اللّٰہُ} (آل عمران: 18) یا فتحہ حکمی ہو جو دو کلمات میں آتا ہے۔ جیسے {آٰللّٰہُ اَذِنَ لَکُمْ} (یونس: 59) {آللّٰہُ خَیْرٌ