کتاب: قرآن مجید کی تعلیم اور تجوید کا صحیح طریقہ - صفحہ 125
مشتق ہے یا غیر مشتق علم ہے۔ امام خلیل نحوی سے دو طرح کی روایات ثابت ہیں۔ ایک روایت کے مطابق یہ غیر مشتق علم ہے۔ جبکہ دوسری روایت کے مطابق، ’’الا لاہۃ‘‘ تثنیہ اور جمع نہیں آتی۔ واللہ أعلم: أللّٰہم: [1]… یہ بات معروف ہے کہ ’’یا‘‘ حرف ندا ہے، اس کے ساتھ کسی کو پکارا جاتا ہے جیسے یا زید، یا فلان۔ [2]… اور کثرت استعمال کی وجہ سے بسا اوقات اس کو حذف بھی کر دیا جاتا ہے۔ جیسے ارشاد باری تعالیٰ ہے: {یُوْسُفُ اَعْرِضْ عَنْ ہٰذَا} (یوسف: 29) یہ اصل میں ’’یا یوسف‘‘ ہے۔ اس طرح ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ {سَنَفْرُغُ لَکُمْ اَیُّہَا الثَّقَلٰنِ} (الرحمن: 31) یہ اصل میں {یأیہا الثقلان} ہے۔ [3]… لیکن کلمہ ((اللّٰہم)) میں اس ((یا)) حرف ندا کا حذف وجوبی ہے۔ [4]… یہ کلمہ اصل میں ((یا اللّٰه)) ہے۔ [5]… اس میں ((یا)) حرف ندا کو حذف کے لفظ جلالہ ((اللّٰه) کے آخر میں ہم مشدد لگا دی گئی ہے۔ [6]… یہ کلمہ اللہ کو پکارتے وقت اس صورت میں بکثرت استعمال ہوا ہے۔ جیسے {قُلِ الّٰلہُمَّ مٰلِکَ الْمُلْکِ} (آل عمران: 26) اور طلب کے معنی میں میم مشدد کے بغیر بہت کم استعمال ہوا ہے۔ 3۔ اللہ: [1]… لفظ جلالہ کا ہمزہ وصلی حروف جارہ کے داخل ہونے پر ساسقط نہیں ہوتا، بلکہ