کتاب: قرآن مجید کی تعلیم اور تجوید کا صحیح طریقہ - صفحہ 122
ہیں اور ان کی آواز میں ہی غنہ پیدا ہو رہا ہوتا ہے۔ حالانکہ غنہ چند متعین حروف کے مخصوص ہے، ان کے علاوہ حروف میں غنہ کرنا ممنوع ہے۔ اس غلطی سے بچنا چاہیے اور اس کی درستگی درج ذیل طریقوں سے ہو سکتی ہے۔ (الف)… جب غنہ واؤ کے پاس مد کے ساتھ ہو تو ضمہ کی تحقیق واجب ہے، پس آواز کی خشیوم سے نکلنے کے لیے اٹھنے کی فرصت ہی نہ دی جائے۔ (ب)… جب غنہ یاد کے پاس مد کے ساتھ ہوتو کسرہ کی تحقیق واجب ہے، بایں طور پر کہ گردن کو سینے کی طرف جھکا دیا جائے اور آواز کو خشیوم کی اٹھنے کی فرصت نہ دی جائے۔ (د)… جب غنہ کسی حرف صحیح کی ادائیگی میں ہو تو حرف کو نکالتے وقت تحقیق کی جائے۔ اس طریقے سے حروف بلا غنہ صحیح ادا ہو جائیں گی۔ [2]… لفظ ((وَہُوْ)) کو پڑھتے ہوئے عموماً ہاء ساکن ہو جاتی ہے، اور اکثر معلّمات اس کو نظر انداز کر دیتی ہیں، حتیٰ کہ امتحانات میں بھی کوئی دھیان نہیں دیتیں، حالانکہ یہ لحن جلی ہے۔ ایک حرکت کی جگہ دوسری حرکت پڑھی جاتی ہے۔ لفظ ((وہو)) اور لفظ ((وہی)) میں دیگر قرأت میں ہاء ساکن ہوتی ہے۔ روایت حفص میں نہیں۔ [3]… وقفاً الف مدہ ہمزہ بنا دینا، اس کی تصیح کا طریقہ یہ ہے کہ طالبہ وقفاً اچانک آواز کاٹنے کی بجائے آہستہ اپنا سانس چھوڑ دے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اچانک وقف کرنے سے آواز کی دو لہریں آپس میں مل جاتی ہیں اور ہمزہ آواز کی ان دو لہروں کے ملنے سے نکلتا ہے۔ لہٰذا اچانک وقف کرنے سے ہمزہ پیدا ہو جاتا ہے۔ [4]… متشابہ حرکات والے حروف پر حرکات میں اختلاس کرنا۔ جیسے ((فَجَعَلَہُمْ)) ((ووجدک))، ((فأخذہم)) ہم دیکھتے ہیں کہ جب دو حروف اکٹھے مفتوح آ جائیں تو بعض طلباء کے لیے ان فتحات کی ادائیگی میں توازن رکھنا مشکل ہو جاتا ہے اور وہ کسی ایک حرکت میں اختلاس کر دیتے ہیں۔ اور اسے جلدی سے پڑھ دیتے ہیں۔