کتاب: قرآن مجید کی تعلیم اور تجوید کا صحیح طریقہ - صفحہ 106
پوری آیت کو متعدد بار پڑھایا جائے۔ [5]… اگر کوئی ایک کلمہ مشکل ہو تو اس کے بھی اجزاء کر لیے جائیں، اور طلباء پیچھے پیچھے پڑھیں، کئی بار پڑھنے کے بعد پھر مکمل کلمہ پڑھایا جائے، پھر اسے بقیہ آیت کے ساتھ ملا کر پڑھایا جائے۔ اس میں قاعدہ بغدادیہ والا طریقہ مفید ترین طریقہ ہے۔ [6]… اجتماعی مشق کی بجائے، بایں طور پر کہ معلمہ کھڑی ہو کر کسی آیت مبارکہ کی خوبصورت آواز میں احکام تجوید کی رعایت رکھتے ہوئے تلاوت کرے اور طالبات اس پیچھے پیچھے اکٹھی ہو کر پڑھیں۔ [7]… اگر کسی جانب سے غلطی سنائی دے تو دوبارہ تلاوت کا مطالبہ کرے اور غلطی کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کی تصیح کر دے۔ [8]… اجتماعی مشق کے بعد انہی آیات کی گروپس کی شکل میں مشق کروائی جائے۔ مثلاً کلاس کے تین گرون بنا لیے جائیں اور ہر گروپ کو علیحدہ علیحدہ مشق کروائی جائے۔ [9]… زیادہ مناسب طریقہ سے ہے کہ اچھی تلاوت کرنے والی کسی ایک طالبہ یا زیادہ طالبات کو کھڑا کر کے ان سے سنا جائے، تاکہ دیگر طالبات بھی ان کی اقتداء کریں۔ [10]… افضل طریقہ یہ ہے کہ حفظ سورۃ الناس سے شروع کیا جائے، اور ساتھ ہی ساتھ عملی تجوید دے دی جائے۔ مثلاً طلباء کو سورۃ الناس میں نون مشدّد پر غنہ کی مقدر کی وضاحت میں بتایا جائے کہ جتنی دیر میں ایک انگلی بند کی جاتی ہے۔ اتنی حرک کی مقدار سے۔ یہ گویا یہ تجویدی حکم ہوگا جو طلباء بالمشافہت استاد سے حاصل کریں گے۔ [11]… بلیک بورڈ پر آیات مبارکہ کی کتابت کرتے وقت تشدید کے رسم کا خصوصی اہتمام کیا جائے اور اسے مخصوص رنگ (مثلاً سرخ) کے ساتھ لکھا جائے اور سورۃ الناس میں یہ تشدید جہاں جہاں بھی آئے اسے سرخ رنگ سے واضح کیا جائے، جیسے ((الجنۃ))، ((الناس)) [12]… سبب غنہ کی وضاحت نہ کی جائے، تاکہ درس ان کے فہم سے بالا نہ ہو، لیکن