کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 94
بات ہے حافظ ہو یا غیر حافظ جہاد کا نعرہ لگانے والا ہو یا اس کو سینے ہی میں چھپانے والا ہو کوئی بھی ہومہینے کے مہینے گزر جاتے ہیں اور اس نے ایک مرتبہ بھی قرآن ختم نہیں کیا ہوتا حالانکہ حافظ قرآن کے بارے میں خصوصاً اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ((إِنَّمَا مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنَ کَمَثَلِ صَاحِبِ الْإِبِلِ الْمُعَلَّقَۃِ إِنْ عَاہَدَ عَلَیْہَا أَمْسَکَہَا وَإِنْ أَطْلَقَہَا ذَہَبَتْ۔)) [1] ’’صاحب قرآن مجید کی مثال تو اس شخص کی سی ہے جس کے پاس ایک اونٹ بندھا ہوا ہو اگر تو اس پر پہرہ دے تو کھڑا رہتا ہے اور اگر اس کوچھوڑ دے تو بھاگ جاتاہے۔‘‘ اس لیے حکم دیا : ((تَعَاہَدُوْا الْقُرْآنَ فَوَ الَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِیْ لَہُوَ أَشَدُّ تَفَصِّیًا مِنْ قُلُوْبِ الرِّجَالِ مِنَ الْإِبِلِ مِنْ عَقْلِہَا۔)) [2] ’’قرآن مجید کو بار بار پڑھا کرو ( اور ایک روایت میں ہے استذکروا (صحیح الجامع:936) اس کو دہرایا کرو ) اللہ تعالیٰ کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے یہ بندوں کے دلوں سے جلدی بھول جاتا ہے اتنا اونٹ اپنی رسی سے نہیں نکلتا ( اونٹ کا رسی سے جلدی نکلنا مشہور ہے )۔ ‘‘ اس لیے اس کابار بار پڑھنا ضروری ہے اور روزانہ کا معمول بنا لینا چاہیے کم ازکم دس پارے پڑھیں یا کم ازکم تین دن میں قرآن مجید ختم کریں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِقْرَأ الْقُرْآنَ فِیْ ثَلَاثٍ إِنِ اسْتَطَعْتَ۔))[3]
[1] البخاری: 5031 وصحیح الجامع: 2372۔ [2] صحیح الجامع: 2956، 2964 والبخاری: 5033۔ [3] صحیح الجامع: 1155 والصحیحۃ: 1512۔