کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 93
غافلوں کی لسٹ سے تو کٹ جائے۔ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جبریل علیہ السلام آئے اور اُنھوں نے کہا: ((یَا مُحَمَّدُ( صلي اللّٰه عليه وسلم ) ! عِشْ مَا شِئْتَ فَإِنَّکَ مَیِّتٌ وَأَحْبِبْ مَنْ شِئْتَ فَإِنَّکَ مُفَارِقُہٗ وَاعْمَلْ مَا شِئْتَ فَإِنَّکَ مُجْزِیٌّ بِہٖ وَاعْلَمْ أَنَّ شَرَفَ الْمُؤْمِنِ قِیَامُہٗ بِاللَّیْلِ وَعِزُّہٗ اسْتِغْنَائُ عَنِ النَّاسِ۔))[1] ’’اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! جب تک زندگی ہے جی لو آخر آپ کو مرنا ہے اور جس سے چاہو محبت کر لو آخر فراق ہونا ہے جو عمل کررہے ہو کر لو اس کی جزا دی جائے گی اور جان لو مومن کا شرف رات کے قیام میں ہے اور اس کی عزت لوگوں سے مستغنی ہونا ہے۔ ‘‘ تو میرے پیارے بھائی ! اگر حفظ نہ کیا ہوگا تو یہ شرف کیسے حاصل ہوگا اور صد افسوس ہے ہم پر کہ آج ہم بیوی کی محبت میں، ساتھیوں کی گپوں میں اور کاروبار اور سیروں کی الفت میں رات تو گزاردیتے ہیں لیکن اس شرف کو حاصل نہیں کرتے اور ہائے کاش رات نہیں تو ہم نے اس کو دن میں بھی پڑھنا چھوڑ دیا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا : ((مَنْ نَّامَ عَنْ حِزْبِہٖ شَیْ ئٌ أَوْ عَنْ شَیْیٍٔ مِنْہٗ فَقَرَأَہٗ فِیْمَا بَیْنَ الْفَجْرِ وَصَلَاۃُ الظُّہْرِ کُتِبَ لَہٗ کَأَنَّمَا قَرَأَہٗ مِنَ اللَّیْلِ۔)) [2] ’’جو رات کو سو جائے جو اس نے حزب(آدھا پارہ) پڑھنا تھا یاکچھ حصہ بھی اس نے پڑھنا تھا تو وہ اگر فجر کی نماز سے ظہر تک پڑھ لے تو لکھا جائے گا کہ گویا اس نے رات کو ہی پڑھا تھا۔ ‘‘ لیکن ہم نے یہ تو کیا فجر سے ظہر تک پڑھنا ہے ہم تو ویسے بھی نہیں پڑھتے اور حفظ کرنے کے باوجود اتنی قدرت نہیں کہ ایک پارہ ہی بغیر غلطی کے زبانی پڑھ سکیں زبانی تو دور کی
[1] صحیح الجامع: 73 والصحیحۃ: 831۔ [2] مسلم:747۔