کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 86
نِزَاعَ فِیْ ذٰلِکَ۔)) [1] ’’رہا آواز کو اچھا کرنا اور اچھی آواز کو (اچھی آواز والے ) کو دوسری (آواز) پر مقدم کرنا تو اس میں کوئی نزاع نہیں یہ اتفاقی چیز ہے۔ ‘‘ اب اس سابقہ تقریر سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ تحسین صوت کے ساتھ قرآن مجید کی تلاوت ضروری ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا تحسین صوت کا معیار یہی ہے کہ صرف اچھی آواز ہو ؟ نہیں اس کا یہ قطعاً مطلب نہیں کہ تحسین صوت یہ اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے جس کو چاہے دے دے۔ کتنے ہی قراء جنھوں نے حفظ بھی مکمل نہیں کیا ان کی آواز اتنی پیار ی ہے کہ ان کو اللہ تعالیٰ نے مسجد نبوی جیسی عظیم جگہوں میں امامت کروانے کے لیے موقع دیا اور کتنے ہی قراء متبحر ہیں اور عالم ہیں لیکن ان کی آواز بالکل سادہ ہے۔ ان کی اداء تو ہے لیکن آواز نہیں۔ اس لیے اصل معیار تحسین صوت کا وہ ہے جو جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ صَوْتًا بِالْقُرْآنِ الَّذِیْ إِذَا سَمِعْتَہٗ یَقْرَأُ رَأَیْتَ أَ نَّہٗ یَخْشَی اللّٰہُ۔))[2] ’’لوگوں میں سے قرآن مجید کی تلاوت میں حسین صوت( آواز) والا وہ ہے کہ جس کو جب تم دیکھو کہ وہ پڑھ رہا ہے تو (ایسے لگے کہ ) وہ اللہ تعالیٰ سے ڈررہا ہو۔‘‘ اور ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ((أَحْسَنُ النَّاسِ قِرَائَ ۃً الَّذِیْ إِذَا قَرَأَ رَأَیْتَ أَ نَّہٗ یَخْشَی اللّٰہُ۔)) [3] ’’لوگوں میں سے اچھی قراء ت والا وہ ہے جب وہ قراء ت کرے تو وہ اللہ تعالیٰ
[1] فتح الباری: 9/91۔ [2] صحیح الجامع: 2202 وابن ماجہ: 1331۔ [3] صحیح الجامع: 194۔