کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 74
وَإِقَامَۃِ حُدُوْدِہٖ مُتَعَبِّدُوْنَ بِتَصْحِیْحِ الْفَاظِہٖ وَإِقَامَۃِ حُرُوْفِہِ عَلَی الصِّفَۃِ الْمُتَلَقَّاۃِ مِنْ أَئِمَّۃِ الْقِرَائَ ۃِ الْمُتَّصِلَۃِ بِالْحَضْرِۃِ النَّبَوِیَّۃِ الْأَفْصَحِیَّۃِ الْعَرَبِیَّۃِ الَّتِی لَا تَجُوْزُ مُخَالَفَتُہَا وَالْعَدُوْلُ عَنْہَا إِلٰی غَیْرِہَا۔)) [1] ’’اس بات میں شک نہیں کہ اُمت (اس بات کی مکلف ہے ) کو قرآن مجید کے فہم اور اس کی حدود کو قائم کرنے کا ثواب ملتا ہے اسی طرح وہ اس بات (کی بھی مکلف ہے ) پر بھی اجر حاصل کرتی ہے کہ وہ الفاظ کو صحیح کریں (کیونکہ الفاظ کی صحت سے ہی مفاہیم و معانی و مدعا صحیح متعین ہو سکتا ہے ) اور حروف قرآن کو اس صفت کے مطابق پڑھیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فصیح عربی زبان میں حاصل کی گئی۔ ‘‘ اور مزید اپنی کتاب ’’المقدمۃ الجزریۃ‘‘ میں فرماتے ہیں : وَالْأَخْذُ بِالتَّجْوِیْدُ حَتْمٌ لَازِمٗ مَنْ لَّمْ یَجُوِّدِ الْقُرَان آثِمٗ لِأَنَّہٗ بِہِ الْإِلٰہٗ أَنْزَلَا وَہَکَذَا مِنْہٗ إِلَیْنَا وَصَلًا[2] ’’اور تجوید کا حاصل کرنا ضروری ہے جو تجوید کے ساتھ قرآن مجید نہیں پڑھتا وہ خطاکار ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تجوید کے ساتھ ہی قرآن مجید کو نازل کیا ہے اور اسی طرح (تجوید کے ساتھ ہی ) اس (اللہ تعالیٰ ) سے ہم تک پہنچا ہے۔ ‘‘ گنہگار اس لیے ہوتا ہے جب وہ ترتیل و تجوید کے ساتھ نہیں پڑھے گا تو حروف صحیح نہیں پڑھے جائیں گے اور جب حروف صحیح نہیں پڑھے جائیں گے تو پھر ان کا معنی بھی غلط ہوگا جس کی چند مثالوں سے وضاحت کرتے ہیں :
[1] النشر:1/210۔ [2] المقدمۃ الجزریۃ رقم البیت:27،28۔