کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 69
وہ اس کی تلاوت اس طرح کرے جس طرح کرنے کا حق ہے تو اس حق کے حصول کو مندرجہ ذیل آداب کو ملحوظ رکھنے سے ممکن بنایا جا سکتا ہے: 1۔قرآن مجید کو ترتیل سے پڑھا جائے : قرآن مجید کی تلاوت کا حق ادا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کو ترتیل کے ساتھ پڑھا جائے اور ترتیل باب تفعیل سے مصدر ہے، چنانچہ رَتَّلَ فُـلَانٌ کَلَامَہٗ کا مطلب لغت عرب میں یہ لیاجاتا ہے کہ فلاں نے کلام کو ٹھہر ٹھہر کر اچھی طرح سمجھ کر بغیر تیزی کے کیا اور ترتیب کے ساتھ کیا اور خوش اسلوبی سے کیا۔ اسی لیے خوبصورت ہموار دانتوں کو عربی میں ثغر رتل کہتے ہیں۔ الغرض ترتیل کا لغوی معنی یہ نکلا کہ قرآن مجید کو ٹھہر ٹھہر کر خوش اسلوبی و خوش الحانی و حسن ادائیگی و ترتیب کے ساتھ پڑھنا۔ اور اصطلاح میں ترتیل کہتے ہیں : ((قِرَائَ ۃُ الْقُرْآنِ الْکَرِیْمِ بِتَمَہُّلٍ وَاطْمِئْنَانٍ مَعَ تَدُبُّرِ الْمَعَانِیْ وَمُرَاعَاۃُ کَیْفِیْۃِ تِلَاوَۃِ کِتَابِ اللّٰہِ الْمُنَزَلَّۃِ مِنْہُ۔))[1] ’’اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ کتاب قرآن مجید کوٹھہر ٹھہر کر اطمینان اور معانی کے تدبر اور اس کیفیت کا لحاظ کرتے ہوئے پڑھنا جس طرح اللہ تعالیٰ نے پڑھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوحکم دیا۔ ‘‘ تو معلوم یہ ہوا کہ ترتیل کہتے ہیں کہ قرآن مجید کو اس کیفیت کے ساتھ پڑھنا جس طرح اللہ جل شانہ نے پڑھ کر فرشتے جبریل علیہ السلام کو سنا یا اور پھر اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا۔ تو قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ {وَرَتَّلْنَاہُ تَرْتِیْلًا} (الفرقان:32)’’اور ہم نے اسے (قرآن مجید کو ) ٹھہر ٹھہر کر ہی (ترتیل کے ساتھ ) پڑھ کر سنایا ہے ‘‘…اور اسی طرح اُترا ہے، چنانچہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] فتح القدیر: 5/419 وابن کثیر:4/559 والمعجم الوسیط: 1،2/227، والمنجد:368 وعمدۃ العرفان: 25۔