کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 64
(قراء ت عشرہ) متواتر ہیں اس میں کسی قسم کے شک کی گنجائش نہیں جو شک کرتا ہے وہ معانداور جاہل ہے۔ [1] اور آج تک لا تعدادکتابیں لکھی گئیں جو ساری اس بات کی دلیل قاطع ہیں کہ اللہ جل شانہ نے {وَإِنَّا لَہٗ لَحَافِظُوْنَ}کہا تھا وہ سچا ہے اور مستشرقین اور ان کے اقوال سے متاثر ہونے والوں کے زَعامیم واَفکارِ خبیث جھوٹے ہیں کہ سات حروف میں سے ایک باقی بچا ہے، باقی حذف ہو گئے ہیں۔ قراء ات متواترہ نہیں، بلکہ قاریوں کی گھڑی ہوئی ہیں۔ تو قرآن مجید کے اس پہلے حق کا خلاصہ یہ ہے کہ ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ زبان سے اقرار کرے اور دل سے تصدیق کرے کہ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلامِ حقیقی ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جبریل علیہ السلام کے ذریعے اترا تھا اور جس طرح سات حروف (قراء ت عشرہ ) میں اترا تھا، اسی طرح من و عن محفوظ و مصون ہے اور ہم تک پہنچا ہے اس میں کسی قسم کا شک نہیں جیساکہ علامہ اقبال نے کہا تھا : حرفِ او را ریب نے، تبدیل نے آ یہ اش شرمندہ تاویل نے ’’قرآن مجید میں، نہ کسی حرف میں کوئی تبدیلی یا ترمیم ہوئی ہے اور نہ ہی اس میں کوئی شک والی بات ہے اور اس کی آیات درحقیقت تاویل کی محتاج نہیں ہیں اور وہ آیات خود اپنی جگہ پر واضح اور بینات کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ‘‘
[1] ملاحظہ ہو: غایۃ الوصول شرح لب الأصول لزکریا الأنصاری :34 والدراللوامع لابن أبی شریف:78، ومفاتیح الأصول للطباطبی وبدیع النظام لابن ساعاتی:56 و فتح الغفار لا بن النجیم:1/78، والمغنی للقاضٰ عبدالجبار:159،160 وحصول المأمول للسید صدیق حسن بہادر:35،والبرہان للزرکشی:1/322، وأثر القراء ت فی الفقہ الإسلامی:130،132 وتیسیر التحریر فی أصول الفقہ لأمیر بادشاہ:3/12 ومنجد المقرئین:129 والفقہ الأکبر شرح ملا علی القاری:167 وکتاب السبعۃ : 49۔52 والإبانۃ للمکی:60 والإعلام:1/261 وأبحاث فی قرائت القرآن الکریم لعبد الفتاح القاضی:25،26)