کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 60
کی کہ میری اُمت کے ساتھ نرمی کی جائے پھر دوسری مرتبہ مجھے دو حرفوں پر پڑھانے کا کہا گیا میں نے جواب دیا کہ میری اُمت کے ساتھ نرمی برتی جائے تیسری مرتبہ حکم ہوا کہ سات حرفوں پر پڑھاؤ۔ مزید یہ اشارہ بھی ہوا کہ جتنی مرتبہ تم نے گزارش کی ہے اور تمھیں اس کا جواب دیا گیا ہے اس پر تمھیں اتنی ہی دعائیں مانگنے کی اجازت دی جاتی ہے (اور وہ قبول ہوں گی ) اس پر میں نے عرض کیا: اے میرے رب ! میری اُمت کو معاف کر دے، اے میرے رب! میری اُمت کو معاف کر دے اور تیسری دعا میں نے اس دن کے لیے مؤخر کر دی جبکہ ساری مخلوق میری طرف رجوع کرے گی (کہ میں اللہ کے ہاں ان کی سفارش کروں) یہاں تک کہ ابراہیم علیہ السلام بھی رجوع فرمائیں گے۔ ‘‘ اسی طرح کا واقعہ عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی پیش آیا جیسا کہ طبرانی کی روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو مختلف قراء ت پڑھتے سنا تو دونوں جھگڑتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے آدمی کہنے لگا: اے اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ نے مجھے یہ نہیں پڑھائی ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اثبات میں جوا ب دیا تو عمر رضی اللہ عنہ کے دل میں کوئی بات آئی جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے چہرے سے پہچان گئے اور ان کے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا:’’ اے اللہ! عمر رضی اللہ عنہ سے شیطان کو دور کر دے اور بعد میں فرمایا کہ قرآن مجید سات حروف پر نازل ہوا ہے ہر حرف شافی و کافی ہے۔ ‘‘ اسی طرح کا واقعہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ((أَنَّہٗ سَمِعَ رَجُلًا یَقْرَأُ آیَۃً سَمِعَ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم قَرَأَ خِلَافَہَا فَأَخَذْتُ بِیَدِیْ فَانْطَلَقْتُ بِہٖ إِلٰی النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقَالَ کِلَاکُمَا مُحْسِنٌ فَاقْرَآ َفإِنَّ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ اخْتَلَفُوْا فَأَہْلَکَہُمْ۔)) ’’اُنھوں نے ایک آدمی کو قرآن مجید کی ایک آیت پڑھتے سنا جو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے خلاف پڑھا تھا پس میں نے (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ) اس