کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 6
قرآنِ مجید کے محب تو ہیں لیکن اس کے حقوق سے یا تو بے خبر ہیں یا ان کی حقیقت سے دور ہیں اور بشری غلط فہمیوں کا شکار ہو کر لقمہ وساوس شیطان بن کر ان کو فراموش کر چکے ہیں اور دنیائے فانی میں محو و مگن ہو کر جنت کی ان لذتوں کو بھول چکے ہیں جو لذتیں حدیث کے مطابق نہ کسی آنکھ نے دیکھی ہیں اور نہ ہی ان کے بارے میں کسی کان نے سنا ہے اور نہ ہی کسی کے دل میں ان کا خیال آیا ہے۔ [1]
چنانچہ اس کتابچے کی تیاری میں مندرجہ ذیل اُمور کا خیال رکھا گیا ہے:
٭ اس کی اساس قرآن و سنت کو بنایا گیا ہے چنانچہ ہر قسم کے تعصب و جانبداری کو بالائے طاق رکھتے ہوئے دلائل کو ’’غیرتِ قرآنی‘‘ کی زبان میں پیش کیا گیا ہے۔
٭ اَحادیث ِمبارکہ کی مفصل تخریج سے (طوالت کے خوف سے )گریز کرتے ہوئے صرف حدیث کا نمبر دیا گیا ہے، مثلاً: (البخاری: 3072) یعنی بخاری شریف کی حدیث نمبر 3072 ہے لیکن اگر ترقیم میسر نہ آسکی ہو تو پھر جلد نمبر اورصفحہ نمبر دیا گیا ہے، مثلاً : (فتح الباری: 9/122) یعنی فتح الباری کی جلد نمبر 9 اور صفحہ نمبر 122 پریہ چیز موجود ہے۔
٭ اس بات کی سعی کی گئی ہے کہ اسلوب سادہ اور عام فہم ہو اور اختصار کے ساتھ تمام جزئیات کا اِحاطہ ہو سکے نیز کوشش کی گئی ہے کہ احادیث تمام کی تمام صحیح ہوں۔
٭ مدعا کو متعین کرنے کے لیے لغوی تشریح اور اشعار کی چاشنی ملانی پڑی اور آخر میں جو مراجع سامنے تھے ان میں سے اکثر کا ذکر کر دیا گیا ہے اور ’’خلاصہ و خاتمہ ‘‘ میں ساری گفتگو کا لب لباب ذکر کرنے کے بعد برادرانِ اسلام سے قلبی اور محبت بھری اپیل کی گئی ہے۔
شکر و دُعا:
اللہ قادر مطلق و مالک ارض وسماء کا انتہائی شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھ پر اپنی خاص
[1] البخاری :3079و مسلم: 2824۔