کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 55
پر پڑھیے تو میکائیل نے پھر کہا کہ زیادتی طلب کیجیے تو میں نے کہا اور زیادہ کیجیے اسی طرح کرتے گئے حتیٰ کہ سات حروف تک جبریل علیہ السلام پہنچ گئے اور فرمانے لگے کہ قرآن مجید کو سات حروف پر پڑھیے سارے حروف ہی شافی و کافی ہیں۔ ‘‘ ابوبکرہ کی روایت میں ہے کہ اس کے بعد میں نے میکائیل علیہ السلام کودیکھا کہ وہ خاموش ہو گئے ہیں۔ میں نے اس سے سمجھا کہ اب شمار ختم ہو گیا ہے (اس پر زیادتی نہیں ہوگی ) میکائیل کا خاموش ہونا، پھر آپ کا درخواست نہ کرنا اور دل کا مطمئن ہوجانا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ سات کا عدد کافی و شافی ہے اس پر زیادتی کی ضرورت نہیں اور بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اطمینانِ قلب بھی قدرتی حکمت کے تابع ہے گویااللہ تعالیٰ کی مرضی و منشاء بھی یہی تھی کہ سات حروف میں قرآن مجید کو نازل کریں اسی لیے اپنے حبیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کو سکون دے دیا پھر اُنھوں نے زیادتی کا سوال نہیں کیا۔ اے میرے مسلمان بھائی ! سابقہ تقریر سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہو چکی ہے کہ قرآن مجید کو اللہ تعالیٰ نے نازل کیا جو کہ سات حروف میں ہے جن کو آج کل قراء ت کا نام دیتے ہیں۔ یہ تھی {إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ}کے بارے میں انتہائی اختصار سے گفتگو۔ آئیے ذرا دوسری جزی کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔ ٭ دوسری جزی جو مذکورہ آیت کی ہے وہ ہے {وَإِنَّا لَہٗ لَحَافِظُوْنَ}’’قرآن مجید کی حفاظت بھی ہم ہی کرنے والے ہیں ‘‘…پہلی جزی میں ہم نے یہ بات سمجھ لی ہے کہ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے سات حروف میں نازل ہوا اب اس جزی میں دیکھتے ہیں کہ اس کی حفاظت کن طریقوں سے کی گئی۔ قرآن مجید کے سات حروف پر نازل ہونے کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو یہ لہجات و قراء ت سکھلانی شروع کر دیں جن کو حدیث میں حروف سے تعبیر کیا گیا ہے اور چونکہ سارے کے سارے حروف قرآن اور منزل من اللہ تھے تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس کو معمولِ زندگی بنا لیا اور نماز و خارجِ نماز میں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھا، اس کو پڑھنا شروع کیا اس