کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 51
پاس تھے جیسا کہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ((أَنَّ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانَ عِنْدَ اِضَائَۃِ بَنِی غِفَارٍ قَالَ فَأَتَاہُ جِبْرِیلُ علیہ السلام فَقَالَ إِنَّ اللّٰہَ یَأْمُرُکَ أَنْ تُقْرِیئَ أُمَّتُکَ الْقُرْآنَ عَلٰی حَرْفٍ فَقَالَ أَسْأَلُ اللّٰہَ مُعَافَاتَہٗ وَمَغْفِرَتَہٗ وَإِنَّ أُمَّتِی لَا تُطِیقُ ذٰلِکَ ثُمَّ أَتَاہٗ الثَّانِیَۃَ فَقَالَ إِنَّ اللّٰہَ یَأْمُرُکَ أَنْ تُقْرِیئَ أُمَّتُکَ الْقُرْآنَ عَلٰی حَرْفَیْنِ فَقَالَ أَسْأَلُ اللّٰہَ مُعَافَاتَہٗ وَمَغْفِرَتَہٗ وَإِنَّ أُمَّتِی لَا تُطِیقُ ذٰلِکَ ثُمَّ جَائَہٗ الثَّالِثَۃَ فَقَالَ إِنَّ اللّٰہَ یَأْمُرُکَ أَنْ تُقْرِیئَ أُمَّتِکَ الْقُرْآنَ عَلٰی ثَلَاثَۃِ أَحْرُفٍ فَقَالَ أَسْأَلُ اللّٰہَ مُعَافَاتَہٗ وَمَغْفِرَتَہٗ وَإِنَّ أُمَّتِیْ لَا تُطِیقُ ذٰلِکَ ثُمَّ جَآئَہُ الرَّابِعَۃَ فَقَالَ إِنَّ اللّٰہَ یَأْمُرُکَ أَنْ تُقْرِیَ أُمَّتَکَ الْقُرْآنَ عَلٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ، فَأَیُّمَا حَرْفٍ قَرَؤوْا عَلَیْہِ فَقَدْ أَصَابُوا ۔))[1] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنی غفار کے باغیچہ (اضاء ۃ بنی غفار مدینہ میں ایک جگہ کا نام ہے جہاں بنی غفار اترے تھے ) کے پاس تھے کہ جبریل علیہ السلام آئے اور کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ حکم فرماتے ہیں کہ آپ اپنی اُمت کو ایک حرف پر قرآن مجید پڑھائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اللہ تعالیٰ سے اس کی عافیت اور مغفرت طلب کرتا ہوں میری اُمت (جوکہ عرب و عجم دونوں پر مشتمل ہوگی ) اس کی طاقت نہیں رکھتی۔ تب جبریل علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے پاس گئے اور دوسری مرتبہ آئے اورکہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ حکم فرماتے ہیں کہ اپنی اُمت کو دو حرفوں پر قرآن مجید پڑھائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اللہ تعالیٰ سے اس کی عافیت ومغفرت طلب کرتا ہوں میری اُمت اس کی طاقت نہیں رکھے گی۔ پھر جبریل علیہ السلام اللہ
[1] مسلم: 1903،1904، والنسائی :938،وأبوداؤد:1475،والتحفۃ:60،وصحیح الجامع:65،وتحفۃ الأخیار:5801۔