کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 48
پڑھ سکتے تھے نہ لکھ سکتے تھے وہ گذشتہ انبیاء اور قوموں کے واقعات کس طرح بیان کرسکتے تھے؟ اس لیے یہ قرآن یقینا رب العالمین کی طرف سے ایک امانتدار فرشتہ جبریل علیہ السلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لے کر آئے جس کو قرآن نے {نَزَلَ بِہِ الرُّوحُ الأَمِینُ} کے ساتھ تعبیر کیا ہے۔ چنانچہ آج بھی مستشرقین جو خبیث آراء پھیلا رہے ہیں کہ یہ قرآن مجید اصل نہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سابقہ کتب سے اقتباس کیا ہے اور وہ نبی نہیں تھے (نعوذ باللہ) بلکہ اُنھوں نے نبوت و رسالت کا دعویٰ کیا تھا اور بعض یہ کہتے ہیں کہ یہ وہ مصحف نہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا تھا بلکہ یہ تو وہ مصحف ہے جس کو عثمان رضی اللہ عنہ نے جمع کروایا تھا اور جوچاہا اس سے حذف کر دیا بلکہ تقریباً 500 حروف حذف کر دیے گئے اور بعض نے تو باقاعدہ قرآن مجید میں تشکیک پیدا کرنے کے لیے کتابیں لکھیں جن میں سے حسین النوری الطبرسی الرافضی الخبیث ہے اس نے اپنی کتاب کا نام ((فَصْلُ الْخِطَابِ فِی إِثْبَاتِ تَحْرِیْفِ کِتَابِ رَبِّ الْأَرْبَابِ))رکھا اور آیات کو بدلا اور بعض زَنادِقہ نے تو یہ بھی کہا کہ قرآنی آیت :{وَلَقَدْنَصَرَکُمُ اللّٰہُ بِبَدْرٍ (بِسَیْفِ عَلِیٍّ) وَأَنْتُمْ أَذِلَّۃٌ} (القرطبی: 1/82) ہے (والعیاذ ب اللّٰه ) الغرض مومن کا ایمان محکم ہونا چاہیے کہ قرآن مجید جہاں اللہ تعالیٰ کا کلام ہے وہاں یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اتارا گیا اور یہ رہتی دنیا تک رشد وہدایت کا منبع و مصدر و مشعل راہ ہے۔ ٭ قرآن مجید پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ زبان و قلب سے اقرار و تصدیق کی جائے کہ یہ ہر اعتبار سے مِنْ وَ عَنْ جیسا کہ نازل ہوا تھا ہمارے پاس موجود ہے اس میں کسی قسم کی کوئی تحریف کوئی تغیر و تبدل اور کمی و زیادتی نہ مدعا میں واقع ہوئی ہے اور نہ ہی اس کے متن میں بلکہ یہ بالکل مصون ومحفوظ ہے اور قیامت تک اسی وصف کے ساتھ رہے گا۔ اس لیے کہ اس کا نازل کرنے والا وہ اللہ ہے جو پوری کائنات کا مالک ہے اور اس نے اعلان کر دیا : {اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ } (الحجر:9)