کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 47
طرف سے اس کے نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی جس کو جبریل علیہ السلام کے واسطے سے نازل کیا گیا جیسا کہ قرآن مجید خود گواہی دیتا ہے : {تَنْزِیْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ } (الحاقۃ:43) ’’قرآن مجید رب العالمین کا اتارا ہوا ہے۔ ‘‘ اور دوسری جگہ فرمایا: { وَاِِنَّہٗ لَتَنْزِیْلُ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ o نَزَلَ بِہِ الرُّوْحُ الْاَمِیْنُ .عَلٰی قَلْبِکَ لِتَکُوْنَ مِنَ الْمُنْذِرِیْنَ .بِلِسَانٍ عَرَبِیٍّ مُّبِیْنٍ } (الشعرائ: 192۔195) ’’یہ قرآن مجید رب العالمین کا نازل فرمایا ہوا ہے، اسے امانت دار فرشتہ لے کر آیا ہے، آپ کے دل پر اترا ہے کہ آپ ڈرانے والوں میں سے ہو جائیں، واضح عربی زبان میں ہے۔ ‘‘ تو مذکورہ آیات قرآنیہ اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ قرآن مجید ایک ایسی کتاب ہے جس کو فرشتے جبریل علیہ السلام کے ذریعے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا گیا اور وہ واضح عربی زبان میں تھا تو نازل کرنے والی ذات بھی وہ ہے جو خالق کائنات اور مالک مطلق اور جبار و قہار ہے جس سے یہ مترشح ہوتا ہے کہ اس کی نازل کردہ چیز میں تبدیلی کرنے کا کل کائنات میںکوئی بھی مجاز نہیں اورنہ ہی کوئی اتنی سکت رکھتا ہے کیونکہ جہاں اس ذات نے نزول قرآن کا ذکر کیا ہے وہاں یہ بھی کہا ہے کہ اس کی حفاظت کا ذمہ بھی ہم پر ہے اس لیے اس میں تغیر و کمی و زیادتی کا تصور ہی سرے سے غلط ہے تو وہ لوگ جو کفار مکہ کی پیروی کرتے ہوئے اس قرآن مجید میں تشکیکی ذہن رکھتے ہیں انھی کے بارے میں مذکورہ آیات نازل ہوئی تھیں کیونکہ کفار مکہ نے قرآن مجید کے وحی الٰہی اور منزل من اللہ ہونے کا انکار کیا تھا اور اسی بنا ء پر رسالت ِمحمدیہ اور دعوتِ محمدیہ کا انکار کیا تھا قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے مختلف انبیاء علیہم السلام کے واقعات اور قصوں کو بیان کرکے یہ واضح کر دیا کہ قرآن مجید یقینی طور پر وحی الٰہی اور منزل من اللہ ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے سچے رسول ہیں کیونکہ اگر ایسا نہ ہوتا تو یہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم جو نہ