کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 42
قرآن مجید اس کا مشروب اور پاکیزگی کا سامان ہو اور وہ اللہ کے ہاں مقبول ہوتا ہے اور لوگوں کے درمیان چل پھر رہا ہوتا ہے اجنبی لوگ اس کی توجہ کے طالب اور وہ لوگوں کے لیے آرزوؤں کی اُمید گاہ ہوتی ہے۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن سے وفاداری کی توفیق دے اور اس کی وفاداری کے دنیا و آخرت میں ثمرات حاصل کرنے کی توفیق دے۔ (آمین ) اے میرے بھائی مسلمان بھائی جو شخص یہ چاہتا ہے کہ وہ قرآن مجید کے سابقہ تمام فضائل اسے حاصل ہوں اور وہ دنیا و آخرت میں خوشیوں کو سمیٹے تو اسے چاہیے کہ تمام فتنوں اور حزبیات کویکسر ترک کرکے قرآن مجید کی طرف لوٹ آئے کیونکہ قرآن مجید جہاں بندے کو اللہ تعالیٰ کا مقرب بناتا ہے وہاں دنیا و آخرت میں اس کی کامیابی کاسبب بھی بنتا ہے اور ہر فتنے کا علاج بھی ہے جیسا کہ علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا : ((أَ لَا إِنَّہَا سَتَکُوْنُ فِتَنَۃٌ فَقُلْتُ مَا الْمَخْرَجُ مِنْہَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ قَاَل کِتَابُ اللّٰہِ فِیْہِ نَبَأٌ مَا کَانَ قَبْلَکُمْ وَخَبَرُ مَا بَعْدَکُمْ۔)) [1] ’’خبردار عنقریب فتنہ ہوگا تو میں نے پوچھا کہ فتنے سے نکلنے کی صورت کیا ہوگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی کتاب کو تھامنا کیونکہ اس میں پہلوں کی خبریںبھی ہیں اور بعد والوں کی بھی۔ ‘‘ اس لیے فتنوں سے نکلنے کے لیے اور ربانی رضا کو پانے کے لیے اور اصل منزل مقصود تک جانے کے لیے بصیرت کی عینک لگایے اس لیے : ملے گا منزل مقصود کا اسی کو سراغ اندھیری شب میں ہو چیتے کی آنکھ کا چراغ لیکن اگر جنت کی سیڑھیوں پر چڑھنے کا ذوق بھی ہو اور پھر گناہ بھی کرتے جائیں اور قرآن سے دور بھی رہیں تو یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا اس لیے :
[1] الترمذی: 2906وفضائل القرآن لابن کثیر ص: 11 والدارمی: 3332۔