کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 33
مسلمان اپنا ماضی نہ بھولتا تو ماضی کے اوراق اس کو بتلاتے کہ جب مسلمانوں نے اپنے میزات کو سلامتی کے ساتھ پکڑے رکھا تو وہ برکات پھیلیں اور وہ ترقیاں ہوئیں اور وہ کرامات ظہور پذیر ہوئیں کہ شاعر نے اسے قلمبند کیا اور کہا: لیے علم و فن ان سے نصرانیوں نے کیا کسب اخلاق روحانیوں نے ادب ان سے سیکھا صفا ہانیوں نے کہا بڑھ کے لبیک یزدانیوں نے ہر اک دل سے رشتہ جہالت کا توڑا کوئی گھر نہ دنیا میں تاریک چھوڑا اس لیے میرے مسلمان بھائی ذرا سوچئے اور قرآن مجید کی غیرت کو سینے میں پیوست کر لے اور ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان لے کر عمل پیہم کی ڈھال لے کر کھڑا ہو جا اور میدان کا ر زار میں یوں پکارو: ساقی میرے خلوص کی شدت کو دیکھنا پھر آ گیا ہوں شدت دوراں کو ٹال کر اور قدم بڑھاتے ہوئے شرک و بدعت کا قلع قمع کرتے ہوئے دنیا والوں کو خوا ب سے یوں بیدار کرو کہ فورًا اس فضیلت کا ہار زیب تن کریں اور آواز دو : چھین لو بڑھ کے سمندر سے تلاطم کی لگام ایسے ٹکراؤ کہ ہر موج کو خوباں کردو اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق دے کہ ہم اپنے بھولے ہوئے سبق کو یاد کریں اور اس افضیلت کو اپنی زندگی کا شعار بنائیں۔ آمین 12۔ قاریٔ قرآن قیامت کے دن فرشتوں کی صف میں کھڑا ہوگا: قاریٔ قرآن جہاں پوری کائنات سے افضل و اعلیٰ ہے وہاں دنیا کے بعد یوم حساب