کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 28
لباس پہنا دے تو اس کو کرامت کا تاج پہنا یا جائے گا پھر قرآن مجید کہے گا اے میرے رب اور زیادہ کر، پھر اس قاری کو کرامت کی خلعت فاخرہ پہنائی جائے گی پھر کہے گا اے میرے رب اس سے راضی ہو جا تو اللہ تعالیٰ اس پر راضی ہو جائیں گے پھر کہیں گے اب تو پڑھ اور سیڑھیاں چڑھ ہر آیت کے ساتھ ایک نیکی زیادہ کی جائے گی۔ ‘‘ کیا ہی شان ہے اس قرآن مجید کی۔ قیامت کی ان ہولناکیوں میں یہ شرف اورمرتبے دلائے گا، جن میں سب سے بڑا مرتبہ اللہ مالک الملک کی رضا لے کر دے گا اور کیوں نہ لے کر دے اس لیے کہ قرآن پڑھنے والے تو اللہ تعالیٰ کے خاص بندے ہوتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ((أَہْلُ الْقُرْآنِ أَہْلُ اللّٰہِ وَخَاصَّتُہٗ۔))[1] ’’اہل قرآن اللہ والے اور اس کے خاص بندے ہوتے ہیں۔ ‘‘ اور انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ لِلّٰہِ تَعَالٰی أَہْلِیْنَ مِنَ النَّاسِ۔)) ’’بے شک اللہ تعالیٰ کے کچھ خاص دوست ہوتے ہیں۔ ‘‘ جب پوچھا گیا کہ وہ کون ہیں؟ تو فرمایا: ((أَہْلُ الْقُرْآنِ ہُمْ أَہْلُ اللّٰہِ وَخَاصَّتُہٗ۔) ) [2] ’’قرآن والے اہل اللہ ہیں اور خاص لوگ ہیں۔ ‘‘ یہ راز کسی کو معلوم نہیں کہ مومن قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآن
[1] صحیح الجامع:2528 [2] صحیح الجامع: 2165