کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 18
بِہٖ … الحدیث۔))[1]
’’خبردار اے لوگو! میں ایک بشرہوں قریب ہے کہ میرے پاس اللہ تعالیٰ کاپیغمبر آئے اور میں اس پیغام پر لبیک کہتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے جاملوں، اور میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں جن میں سے پہلی اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید ہے جس میں ہدایت اور نور ہے جس نے اس کا تمسک کیا اور اس پر عمل کیا وہ ہدایت پر رہے گا اور جس نے (اس کے تمسک اور عمل کرنے میں ) غلطی کی وہ گمراہ ہوگا پس کتاب اللہ کو پکڑو اور اسی کا تمسک کرو۔ ‘‘
تو اس حدیث میں رشد و ہدایت و نور کو قرآن مجید کے تمسک اور اس پر عمل کرنے پر موقوف کیا گیا ہے اور اس سے دوری اور ترک پر گمراہی کی نوید سنائی گئی ہے کاش کہ مسلمان اس منبع رشد و ہدایت کو سینے سے لگا کر اس کی ضیاپاشیوں سے اپنے روحانی اندھیروں اور اندھیر نگریوں میں اجالا کرسکیں۔
3۔قرآن مجید کی تلاوت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی دلیل ہے :
قرآن مجید کی تلاوت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی دلیل ہے، چنانچہ عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ سَرَّہٗ أَنْ یُحِبُّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ فَلْیَقْرَأْ فِی الْمُصْحَفِ))[2]
’’جو شخص یہ پسند کرتا ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرے پس وہ قرآن مجید کی تلاوت کرے۔ ‘‘
تو ا س حدیث میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے لیے علامت و نشانی قرآن مجید (مصحف) کی تلاوت بیان کی گئی ہے لیکن افسوس ہے مسلمانوں پر کہ صبح اُٹھ کر قوالی گانے تو سن سکتے ہیں نہ تلاوت کریں گے اور نہ سنیں گے اور افسوس ہے ان پڑھی لکھی
[1] صحیح الجامع:1351۔
[2] صحیح الجامع :6289 والصحیحۃ :2342۔