کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 165
((مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیُحْسِنْ إِلٰی جَارِہِ وَمَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَہٗ وَمَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیَقُلْ خَیْرًا أَوْ لِیَسْکُتْ۔))[1]
’’جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے پڑوسی کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے اور جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا وہ اپنے مہمان کی عزت کرے اور جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ یا اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔ ‘‘
تو اسی حسن خلق کے پیمانہ (اچھی گفتگو اچھی کلام) کے بارے اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا :
((إِنَّ أَکْمَلَ الْمُؤْمِنِیْنَ إِیْمَانًا أَحْسَنُہُمْ خُلُقًا وَإِنَّ حُسْنَ الْخُلْقِ لَیَبْلُغُ دَرَجَۃَ الصَّوْمِ وَالصَّلَاۃِ۔))[2]
’’مومنوں میں سے کامل ایمان والا وہ ہے جس کا خلق اچھا ہے اور حسن خلق کے ساتھ انسان نماز و روزے کے درجے کو پہنچ جاتا ہے۔ ‘‘
اور یہ بھی فرمایا:
((اَلرَّجُلُ لَیُدْرِکُ بِحُسْنِ خُلْقِہِ دَرَجَاتَ قَائِمِ اللَّیْلِ وَصَائِمِ النَّہَارِ۔))[3]
’’آدمی اپنے حسن خلق کی وجہ سے رات کے قیام کرنے والے اور دن کو روزے رکھنے والے کے درجات کو پہنچ سکتا ہے۔ ‘‘
اور فرمایا:
[1] صحیح الجامع: 6501، ومختصر صحیح مسلم: 32۔
[2] صحیح الجامع: 1578، والصحیحۃ: 1590 وتحفۃ الأخیار: 5192،5193۔
[3] صحیح الجامع: 1620،1621 والصحیحۃ: 795 وتحفۃ الأخیار: 5189۔