کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 156
((إِنَّ اللّٰہَ أَرْسَلَنِیْ مُبَلِّغًا وَلَمْ یُرْسِلْنِیْ مُتَعَنِّتًا))[1] ’’اللہ تعالیٰ نے مجھے مبلغ بنا کر بھیجا ہے تکلیف دینے والابنا کر نہیں بھیجا۔ ‘‘ اور یہ بھی فرمایا : ((إِنَّ اللّٰہَ لَمْ یَبْعَثْنِیْ مُعَنِّتًا وَلَا مُتَعَنِّتًا وَلٰکِنْ بَعَثَنِیْ مُعَلِّمًا مُیَسِّرًا۔))[2] ’’اللہ تعالیٰ نے مجھے شدید اور تکلیف دینے والا نہیں بھیجا بلکہ ایک معلم اور آسانی کرنے والا بھیجا ہے۔ ‘‘ تو داعی جب نرمی کو چھوڑتا ہے تو پھر سختی کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ لوگوں پر غلط فتوے لگاتا ہے ان کو کافر گردانتا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ((أَیُّمَا امْرِیٍٔ قَالَ لِأَخِیْہِ کَافِرُ فَقَدْ بَائَ بِہَا أَحَدُہُمَا إِنْ کَانَ کَمَا قَالَ وَإِلَّا رَجَعَتْ إِلَیْہِ۔))[3] ’’جو آدمی اپنے بھائی کو کافر کہے تو اس بات کے ساتھ ان دونوں میں ایک لوٹے گا۔ اگر تو وہ کافر ہوا (تو درست ہے) وگرنہ کہنے والے کی طرف ہی یہ بات لوٹے گی۔ ‘‘ تو دیکھیں کوئی مسلمان شخص یہ پسند نہیں کرتا کہ اس کو کافر کہا جائے تو وہ اپنے بھائی کے لیے کیسے پسند کرتا ہے ؟ اور آدمی کا ایمان ہی اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک وہ جو چیز اپنے لیے پسند کرتا ہے اپنے بھائی کے لیے پسند نہ کرے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ((لَا یُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتّٰی یُحِبَّ لِأَخِیْہِ مَا یُحِبُّ لِنَفْسِہِ۔))[4]
[1] صحیح الجامع: 1715 والصحیحۃ: 1516۔ [2] صحیح الجامع: 1806۔ [3] صحیح الجامع: 2698 ومسلم: 111 والبخاری: 6104 والترمذی: 2637،أحمد: 2/23۔ [4] مسلم: 168 والبخاری: 13 والترمذی: 2515 والنسائی: 5032، 5054 وابن ماجہ:66۔