کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 116
کا نشہ ہوتا ہے دین کی بلندی کا احساس نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ ایم اے انگلش کیا، دسیوں کورسز کرتا ہے، لیکن فاتحہ کا ترجمہ نہیں آتا آخر قیامت کو یہ کیا جواب دے گا اور کیا عذر پیش کرے گا کوئی بھی چیز جب اسلام کی بلندی کے لیے کی جائے دین کے لیے کی جائے وہ ثمر آور ہوتی ہے یہ زبانیں فی ذاتہ بری نہیں بلکہ کثرت لغات تو اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کی نشانی ہیں لیکن ان کو سیکھو تو اس لیے کہ اسلام کو اس زبان میں بھی پھیلائیں گے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن ثابت کو حکم دیا تھا کہ ((تَعَلَّمْ کِتَابَ الْیَہُوْدِ فَإِنِّیْ لَا آمَنُہُمْ عَلٰی کِتَابِنَا۔)) [1] ’’یہودیوں کی زبان سیکھو کیونکہ میں ان کے بارے میں امن میں نہیں کہ وہ ہماری کتاب (قرآن مجید ) میں (اپنی زبان میں )غلط بیان کریں۔ ‘‘ چنانچہ زید بن ثابت نے صرف 17 دِن میں سریانی زبان سیکھی اور فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات و فرامین سریانی میں لکھتا ( یہودیوں کو بھجوانے کے لیے ) اور ان یہودیوں کی کتابیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھ کر سناتا۔ لیکن یہ زبان یا اس طرح کی غیر اسلامی زبانیں صرف وہ ہی سیکھے جو دین میں پختہ ہو وگرنہ وہ اسی زبان کی رو میں بہہ کر دین سے دور چلا جائے گا کیونکہ اس کا اختلاط پھر اسی زبان والوں کے ساتھ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اس لیے حکم دیا تھا کہ جیسا کہ روایت میں ہے کہ ((إِنِّیْ أَکْتُبُ إِلٰی قَوْمٍ فَأَخَافُ أَنْ یَّزِیْدُوْا عَلَیَّ وَیَنْقُصُوْا)) میں قوم یہود کی طرف لکھا کرتا تھا تو مجھے یہ خوف ہوا کہ کہیں میری بات کو مجھ پر بڑھایا گھٹانہ دیں (جس سے معنی کا فساد لازم آئے گا ) اس لیے سریانی زبان سیکھی اور کسی کی زبان بھی اس لیے سیکھی جاتی ہے کہ ((مَنْ تَعَلَّمَ لِسَانَ قَوْمٍ أَمِنَ مِنْ مُکْرِہِمْ۔))’’جو کسی قوم کی زبان دیکھتا ہے وہ ان کے مکر و فریب سے سلامت رہتا ہے ‘‘…اس لیے اگر سیکھنا ہے تو دینی علم سیکھو اور اگر ضرورت ہو تو دین کی سربلندی کے لیے دوسرے علم بھی سیکھے جا سکتے ہیں جیساکہ ابھی حدیث گزری۔ لیکن چونکہ آج
[1] الصحیحۃ:187۔