کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 115
مَقْبُوْضٌ کَفُّ الْمَرْئِ عِنْدَ وِلَادَۃٍ دَلِیْلٌ عَلَی الْحِرْضِ الْمُرَکَّبِ فِی الْحَیِّ وَ مَقْبُوْضٌ کَفُّ الْمَرْئِ عِنْدَ وَفَاتِہِ یَقُوْلُ انْظُرُوْا إِلٰی خَرَجْتُ بِلَاشَیْئٍ ’’ولادت کے وقت بندے کے دونوں ہاتھوں کا بندھا ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ زندگی کی سواری پر حریص ہے اور موت کے وقت دونوں ہاتھوں کا بندھا ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ مردہ کہہ رہا ہے کہ دیکھو میں اس زندگی کے گھر سے بغیر کسی چیز کے (خالی ہاتھ ) جا رہا ہوں۔ ‘‘ اس لیے میرے بھائی ! دین کی تعلیم سیکھو قرآن مجید کو سمجھو اس پر غور و فکر کرو اگر پڑھو گے تو عالم بنو گے کیونکہ کوئی بھی شخص علامہ پیدائشی نہیں ہو سکتا بقول شاعر: تَعَلَّمْ فَلَیْسَ الْمَرْئُ یُوْلِدُ عَالِمًا وَلَیْسَ أَخُوْ عِلْمٍ کَمَنْ ہُوَ جَاہِلُ فوإن کَبِیْرَ الْقَوْمِ لَا عِلْمَ عِنْدَہٗ صِغْرٌ إِذَا التَفَتْ عَلَیْہِ الْمَحَافِلٌ ’’تعلیم حاصل کرو کیونکہ کوئی بھی بندہ عالم پیدا نہیں ہوتا اور نہ ہی علم والا جاہل جیسا ہوتا ہے اور کسی قوم کا سردار جب اس کے پاس علم نہ ہو تو محافل میں وہ چھوٹا ہوجاتا ہے (عدم علم کی وجہ سے )‘‘ لیکن افسوس ہے آج کے مسلمان پر کہ وہ اگر علم کی طرف رُخ کرتا ہے تو وہ بھی غلیظ اور دنیا کا علم جس کا آخرت میں کچھ فائدہ نہیں ہوگا۔ کوئی صوفیت اور مراقبے ومکاشفے کا علم سیکھتا ہے اور دنیا میں پیٹ کا جہنم پر کرتا ہے اور عاقبت خراب کر بیٹھتا ہے اور کوئی موسیقی اور ڈانسنگ اور انگریزی علوم سیکھتا ہے جس سے خود تو لچرانہ زندگی بسرکرتا ہے اور وں کو بھی اس گناہ کی دعوت دیتا ہے کیونکہ انجینئرنگ و بیالوجی و کیمیا کے علوم سیکھتے وقت اسے دنیا کی ترقی اور امیری