کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 112
البتہ عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔‘‘ تو میرے بھائی ! تفکر کرنے کے لیے انسان بار بار پڑھے گا تو ایک تو ثواب میں اضافہ اور دوسرا کوئی بھی صاحب فکر جو خرد کی کسی گتھی کو سلجھانے میں مگن ہوتا ہے اور سخت الجھن میں ہوتا ہے تو اس غور و فکر اور بار بار پڑھنے سے اس کی فوری گتھی سلجھ جائے گی اور الجھن کا حل ہو جائے گا اسی لیے کسی نے کیا خوب کہا تھا : تَفَقَّہْ فَإِنَّ الْفِقْہَ أَعْظَمُ قَائِد إِلٰی الْبِرِّ وَالتَّقْوٰی وَأَعْدِلْ قَاصِدٌ فَإِنَّ فَقِیْہً وَاحِدًا مُتَوَرِّعًا أَشَدُّ عَلٰی الشَّیْطَانِ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍ ’’فقہ فی الدین حاصل کرو کیونکہ دین میں سمجھ بوجھ ( جس کا منبع و مصدر قرآن مجید وسنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے ) بہت بڑا قائد ہے جو کہ نیکی اور تقویٰ کی طرف لیجاتا ہے اور بہت ہی عدل والا قاصد ہے بے شک ایک نیک فقیہ ایک ہزار عبادگ گزاروں سے بھی شیطان پر بھاری اور شدید ہوتا ہے۔ ‘‘ لیکن افسوس ہے آج کے مسلمان پر کہ اس کو دین سمجھنے کی فرصت ہی نہیں۔ فرصت ہے تولوگوں کی دعوتوں پر جانے کی، سیر کرنے کی اور دوستوں کے ساتھ رنگ رلیاں منانے کی اور فخر مفاخرت کے لیے تعلق جوڑنے کی حالانکہ لوگوں کی ملاقاتیں اسے نہ دنیا میں عزت دے سکتی ہیں نہ آخرت میں۔ اس لیے کسی نے کہا تھا : لِقَائَ النَّاسِ لَیْسَ یُفِیْدُ شَیْئًا سِوٰی الْہَذْبَانِ من قِیْلَ وَقَالَ فَأَقْلِلْ مِنْ لِّقَائِ النَّاسِ إِلَّا لِأَخَذِ الْعِلْمِ أَوْ إِصْلَاحِ حَالٖ ’’لوگوں کی ملاقات کچھ فائدہ نہیں دیتی سوائے قیل و قال (باتوں کی ) کی