کتاب: قرآن مجید کے حقوق - صفحہ 10
نہیں۔ تو اسی غرض سے یہ کتابچہ ترتیب دیا گیا ہے کہ اَفراط و تفریط سے دور ہو کر توازن اور حقیقت کے لباس میں قرآن مجید پر بتدریج اس طرح ایمان لایاجائے جیسا کہ صحابہ لے کر آئے پھر اسے پڑھا جائے جیسے صحابہ رضی اللہ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑھا پھر اسے اس طرح سمجھا جائے جیسا کہ صحابہ نے سمجھا اور اس پر مکمل عمل کیا جائے اور پھر اس امانت کو احسن انداز و اسلوب میں آگے پہنچایا جائے اور یہی وہ خاکہ یہی وہ ڈھانچہ ہمارے اَسلاف کے پاس تھا تو ان کی فولادی قوتیں شاعروں کے کلام کی زینت بنیں اور ایک شاعر بول اُٹھا:
اس قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی جس قوم کے جوانوں کی ہو صورت فولاد
اور پھر پورے عالم میں اسلام کا جھنڈا لہرانے لگا بقول شاعر:
کتاب ہدی میں یہ تاثیر دیکھی بدلتی ہوئی قوموں کی تقدیر دیکھی
اور اسلام کا آوازہ کلیساؤں میں بلند ہوا اس لیے کہ …
کیوں نہ ممتاز ہوتا اسلام دنیا بھر کے دینوں میں وہاں مذہب کتابوں میں یہاں قرآن سینوں میں
آج بھی وقت ہے کہ ہم اسی خاکہ اور خطوط کو حاصل کریں جن پر ہمارے اسلاف چلے تھے اور یہ آواز بلند کریں:
کلی کلی نکھاریں گے روشن روشن سنواریں گے اگر قرآن طلب کرے گا تو خون دل بھی بہادیں گے
اور ارادے پختہ کر لیں کیونکہ
ارادے جن کے پختہ ہوں نظر جن کی اللہ پر ہو تلاطم خیز موجوں سے وہ گھبرایا نہیں کرتے
اور اپنی بساط و استطاعت کے مطابق قرآن مجید کی خدمت کا فرض ہم ادا کرتے
جائیں۔ بقول شاعر: