کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 98
تو اجماع امت کی مخالفت کا مرتکب ہوتا ہے۔ جس کا حکم شریعت میں معلوم ہے۔ لہٰذا علت مذکور، اجماع مذکور کی مخالفت کی وجہ سے مردود ہے اور اس زمانے میں یہ مفسدت بہت عام چکی ہے، جس سے ہر آدمی کو بچنا چاہیے۔‘‘[1] ہم مذہب جمہور کے دلائل میں ان مفاسد کو بیان کر چکے ہیں، جو رسم قیاسی کے مطابق کتابت مصاحف کے نتیجہ میں پیدا ہوتے ہیں۔ رسم قیاسی ہر دور میں محل تغییر و تبدیلی بنی رہی ہے، اس کے مطابق کتابت سے تحریف کا اندیشہ ہے۔ علاوہ ازیں قراء ات صحیحہ… تحقیقا یا تقدیراً… رسم عثمانی کے ساتھ متفق ہیں۔ اگر مصاحف کو رسم عثمانی کے علاوہ کسی دوسرے رسم پر لکھا جائے تو ان قراء ات صحیحہ میں خلل پیدا ہو جائے گا۔ اور قواعد شریعت میں سے ایک قاعدہ ہے: ((دَرْئُ الْمَفَاسِدِ مُقَدَّمٌ عَلیٰ جَلْبِ الْمَنَافِعِ)) ’’مفاسد کو دور کرنا منافع کے حصول پر مقدم ہے۔‘‘ لہٰذا جاہلوں کی جہالت کی رعایت کرتے ہوئے، عصر صحابہ سے لے کرآج تک قائم اجماع امت کی مخالفت کرنا کسی طور پر مناسب نہیں ہے۔ اور آج تک کسی مسلمان نے خط مصحف سے عدم معرفت کی شکایت نہیں کی۔ بلکہ اس کے برعکس صحیح ہے۔ جدید قواعد اِملائیہ ہر ملک میں مختلف ہیں، جبکہ رسم عثمانی کسی ملک میں بھی مختلف نہیں ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ اکثر غیر عرب مسلمان، عربوں سے گفتگو کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے، اور نہ ہی ان کی گفتگو کو سمجھتے ہیں، مگر جب وہ مصحف سے تلاوت کرتے ہیں تو بالکل صحیح اور درست تلاوت کر لیتے ہیں، اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ رسم عثمانی کی یہ امتیازی ہیئت ان کے قلوب و أذھان میں پختہ اور راسخ ہو چکی ہے۔ تیسرے مذہب کے دلائل أصحاب مذہب ھذا کا موقف یہ ہے کہ مصحف شریف کے دو خط ہونے چاہئیں۔ ایک
[1] المدخل: ۴/۸۶۔ ببعض تصرف.