کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 86
مخالفت نہ کی۔ یہ گویا کہ اس عمل کی صحت پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجماع تھا، چنانچہ اس کی مخالفت ناجائز اور حرام ہے پھر تابعین، أئمہ مجتہدین اور تمام زمانوں کے أئمہ قراءت نے اس کی اقتداء کی ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ کیا مصاحف کو جدید قواعد املائیہ کے مطابق لکھنا جائز ہے؟ تو انہوں نے فرمایا: ((لَا أَرٰی ذٰلِکَ، وَلٰکِنْ یُکْتَبُ عَلٰی الْکَتْبَۃِ الْأُوْلٰی)) [1] ’’میں اسے جائز نہیں سمجھتا، اس کو پہلی کتابت (یعنی رسم عثمانی) پر ہی لکھا جانا چاہیے۔‘‘ امام دانی رحمہ اللہ ، امام مالک رحمہ اللہ کا یہ فتویٰ نقل کرنے کے بعد رقم طراز ہیں: ((وَلَا مُخَالِفَ لَہُ فِی ذٰلِکَ مِنْ عُلَمَآئِ الْأُمَّۃِ)) [2] ’’علماء امت میں سے کوئی بھی امام مالک رحمہ اللہ کے اس موقف کا مخالف نہیں ہے۔‘‘ امام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((تَحْرُمُ مُخَالَفَۃُ خَطِّ مُصْحَفِ عُثْمَانَ فِیْ وَاوٍ اَوْ أَلْفٍ أَوْ غَیْرِ ذٰلِکَ)) [3] ’’ألف، واؤ اور یاء وغیرہ میں مصحف عثمان کے خط کی مخالفت کرنا حرام عمل ہے۔‘‘ قاضی عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’تمام مسلمانوں کا اس امر پر اجماع ہے کہ روئے زمین کے تمام اطراف میں پڑھا جانے والا، اور مسلمانوں کے ہاتھوں دو گتوں کے درمیان لکھا جانے والا قرآن جو ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ سے شروع ہوتا ہے اور ﴿مِنَ الْجِنَّۃِ وَالنَّاسِ﴾ پر ختم ہوتا ہے، یہ اللہ کا کلام اور اس کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی
[1] المقنع: ۹، ۱۰. [2] المقنع: ۹، ۱۰۔ الاتقان: ۱/۱۴۶. [3] الاتقان: ۲/۱۶۷.