کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 85
((عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِیْ وَسُنَّۃِ الْخُلَفَآئِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَھْدِیَّیْنَ مِنْ بَعْدِیْ)) [1]
’’میرے بعد تم میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کو لازم پکڑو۔‘‘
امام احمد سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا:
((مَنْ کَانَ مُتَأَسِّیًا فَلْیَتَأَسِّ بِأَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ، فَإِنَّھُمْ کَانُوْا أَبَرَّ ھٰذِہٖ الْأُمَّۃِ قُلُوْبًا، وَأَعْمَقُھَا عِلْمًا، وَأَقَلُّھَا تَکَلُّفًا، وَأَقْوَمُھَا ھَدْیًا، وَأَحْسَنُھَا حَالًا، قُوْمٌ اخْتَارَھُمُ اللّٰہُ لِصُحْبَۃِ نَبِیَّہٖ، وَإِقَامَۃِ دِیْنِہٖ، فَاعْرِفُوْا لَھُمْ فَضْلَھُمْ، وَاتَّبِعُوْا آثَارَھُمْ، فَإِنَّھُمْ کَانُوْا عَلٰی الْھَدْیِ الْمُسْتَقِیْمِ)) [2]
’’جو شخص کسی کی اقتداء کرنا چاہتا ہو، اسے چاہیے کہ وہ أصحاب رسول کی اقتداء کرے، بیشک وہ اس امت کے سب سے نیک دل، عمیق العلم، قلیل التکلف، ہدایت یافتہ، اور خوبصورت ایمان والے لوگ تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اور اپنے دین کی خدمت کے لیے منتخب فرمایا، ان کے علم و فضل کو پہچانو اور ان کے نقش قدم پر چلو، بے شک وہ لوگ صراط مستقیم پر قائم تھے۔‘‘
۳۔ اجماع:
یہ بات واضح ہے کہ قرآن مجید سیدنا أبو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں جمع کیا گیا، اور لکھا گیااور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو جمع کردہ صحف سے مصاحف نقل کروائے اور مختلف بلاد اسلامیہ کی طرف روانہ کیے۔ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، جن کی تعداد بارہ ہزار تھی، نے اس عمل کو شرف قبولیت سے نوازا اور کسی ایک صحابی نے بھی اس کی
[1] حدیث صحیح: أخرجہ أبو داؤد فی کتاب السنۃ، باب فی لزوم السنۃ: ۲/۵۰۶۔ والترمذی: فی کتاب العلم، باب ما جاء فی الاخذ بالسنۃ واجتناب البدع: ۵/۴۴ وابن ماجۃ فی المقدمۃ، باب اتباع سنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین، وأحمد فی المسند: ۴/۱۲۶.
[2] إعلام الموقعین: ۴/۱۳۹.