کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 82
’’میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وحی لکھا کرتا تھا، اور آپ مجھے املاء کروایا کرتے تھے، جب میں لکھ کر فارغ ہو جاتا تو آپ فرماتے: پڑھو۔ میں اس کو پڑھتا، اگر اس میں کوئی نقص ہوتا تو آپ اصلاح فرما دیتے، پھر میں اسے لے کر لوگوں کی طرف نکلتا۔‘‘
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بسا أوقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر کئی کئی سورتیں نازل ہوجاتیں، اور آپ کا طریقہ کار یہ تھا کہ جب بھی کوئی وحی نازل ہوتی تو آپ کاتبین وحی کو بلا کر فرماتے:
((ضَعُوْا ھٰذِہِ الْآیَاتِ فِی السُّوْرَۃِ الَّتِیْ یُذْکَرُ فِیْھَا کَذَا وَکَذَا، وَإِذَا أُنْزِلَتْ عَلَیْہِ الْآیَۃُ یَقُوْلُ: ضَعُوْا ھٰذِہِ الْآیَۃَ فِی السُّوْرَۃِ الَّتِیْ یُذْکَرُ فِیْھَا کَذَا وَکَذَا)) [1]
’’ان آیات کو اس سورۃ میں رکھو جس میں یوں یوں تذکرہ ہے، اور جب کوئی ایک آیت نازل ہوتی تو فرماتے: اس آیت کو اس سورۃ میں رکھو، جس میں یوں اور یوں ذکر کیا گیا ہے۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہی میں مکمل قرآن مجید متفرق طور پر اس صورت پر لکھا جا چکا تھا، اگرچہ ایک جگہ جمع نہیں تھا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاتبین وحی کی راہنمائی بھی فرمایا کرتے تھے، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی راہنمائی کرتے ہوئے فرمایا:
((أَلْقِ الدَّوَاۃَ، وَحَرِّفِ الْقَلَمَ، وَأَقِمِ الْبَآئَ، وَفَرِّقِ السِّیْنَ، وَلَا تُعَوِّرِ الْمِیْم،وَحَسِّنِ اللّٰہَ، وَمَدَّ الرَّحْمٰنَ، وَجَوِّدِ الرَّحِیْمَ ))
’’دوات کا منہ کھلا رکھو، قلم کو ترچھا پکڑو، باء کو کھڑا کرو، سین کے دندانوں میں فرق ڈالو، میم کو ٹیڑھا نہ کرو، لفظ اللہ کو خوبصورت بناؤ، لفظ الرحمن کو لمبا کرو اور لفظ
[1] رواہ الترمذی، وقال: ھذا حدیث حسن.