کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 80
رسم عثمانی کی توقیفیت
رسم عثمانی کے مسئلہ پر اہل علم کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض کے نزدیک یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے توقیفا ثابت ہے، کیونکہ آپ نے ہی اس کا حکم دیا تھا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کو لکھا تھا۔
جبکہ بعض کے نزدیک یہ ایک اصطلاحی و اجتہادی امر ہے، اور اس کی مخالفت کرنے میں کوئی ممانعت نہیں ہے، عامۃ المسلمین کی مصلحت کی خاطر اسے جدید قواعد کے مطابق بھی لکھا جا سکتا ہے۔
اس مسئلہ میں اہل علم کے تین مذاہب ہیں:
(۱) پہلا مذہب:… رسم مصحف توقیفی ہے، اس کو بدلنا ناجائز ہے اور اس کی مخالفت حرام ہے۔ اس کا حکم قرآن مجید کی سورتوں اور آیات کی ترتیب کے حکم کی مانند ہے، جس طرح سورتوں اور آیات کو مقدم و مؤخر کرنا ہمارے لیے جائز نہیں ہے، اسی طرح رسم مصحف کو بدلنا بھی جائز نہیں ہے۔
یہ امت کے جمہور سلف و خلف کا مذہب ہے اور متعدد اہل علم نے اس پر اجماع نقل کیا ہے۔
(۲) دوسرا مذہب:… رسم مصحف توقیفی نہیں ہے، اس کو حسب ضرورت جدید قواعد کے مطابق بدلنا جائز ہے۔
اس مذہب کی تائید امام ابو بکر الباقلانی رحمہ اللہ ، علامہ ابن خلدون رحمہ اللہ اور متعدد معاصر اہل علم نے کی ہے۔[1]
(۳) تیسرا مذہب:… عامۃ الناس کے لیے جدید قواعد کے مطابق لکھ دیا جائے، جبکہ علماء اور مخصوص لوگوں کے لیے رسم عثمانی کے مطابق کتابت کی جائے اور اس کو نفیس آثار
[1] تاریخ ابن خلدون: ۱/۷۵۷، مناھل العرفان: ۱/۳۷۳۔ المصحف الشریف للشیخ القاضی:۹۸.