کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 8
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا ﴾ (البقرۃ:۱۴۳) ’’ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے، تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو جاؤ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم تم پر گواہ ہو جائیں۔‘‘ نزول قرآن کی ابتداء ہی سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی طرف کی جانے والی ہر وحی کو یاد کر لیتے تھے اور اسے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تک پہنچا دیتے تھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی اسے یاد کر لیتے اور جس طرح تجوید و ترتیل کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہوتا تھا، دیگر صحابہ کو یاد کروا دیتے تھے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلًا ﴾ (المزمل:۴) ’’اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر صاف پڑھا کر۔‘‘ امت عربیہ کو یہ شرف حاصل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی زبان عربی میں قرآن مجید کو نازل فرمایا ہے۔ اس امت کا کتابت سے زیادہ حفظ پر اعتماد تھا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے توثیق کے لیے متعدد کاتبین وحی مقرر کر رکھے تھے جو آپ پر نازل ہونے والی ہر وحی کو لکھ لیا کرتے تھے۔ ان کاتبین وحی میں سے خلفائے أربعہ رضی اللہ عنہم ، سیدنا أبان بن سعید رضی اللہ عنہ ، سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ، سیدنا ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ ، سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ، سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ، اور سیدنا معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنہ قابل ذکر ہیں۔ جب بھی کوئی آیت یا آیات مبارکہ نازل ہوتیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں لکھ لینے کا حکم دیتے اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی راہنمائی فرما دیتے کہ اس آیت کو فلاں فلاں سورۃ میں فلاں فلاں آیت سے پہلے یا بعد میں رکھ دو۔ چنانچہ آپ فرماتے: