کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 74
اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کی حفاظت کا خود ذمہ لیا ہے، لہٰذا اس میں خطا اور کاتبین کی جہالت کی نفی ہو جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی حفاظت رسم سمیت قرآن مجید کے تمام پہلوؤں پر مشتمل ہے۔[1]
۴۔ آثار کا مناقشہ:
اہل علم نے کتابت مصاحف میں غلطیوں کے وجود پر دلالت کرنے والے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول آثار کا مناقشہ کیا ہے۔ جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
(أ) سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے منقول آثار کے بارے میں پہلے بھی گذر چکا ہے کہ ان کی سند صحیح نہیں ہے، اور ایسے آثار سے دلیل نہیں پکڑی جا سکتی۔
اور اگر ان آثار کی صحت کو تسلیم کر لیا جائے تو بھی ان کی ایسی تاویل کرنا واجب ہے جو صحیح معنی کے موافق ہو اور دلیل قطعی سے ثابت وعدہ حفاظت الٰہی کے ساتھ متعارض نہ ہو، نیز وہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے مقام و مرتبہ اور کتاب اللہ پر ان کی غیرت ایمانی کے بھی منافی نہ ہو۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ وجوہ قراء ات میں لحن اور غلطی کے خوف سے نسخ مصاحف کا حکم دیں اور پھر خود ہی غلطی کو مصاحف میں باقی بھی رکھیں۔
اس کی صحیح ترین تاویل وہ ہے جو امام دانی رحمہ اللہ نے المقنع میں بیان فرمائی ہے، وہ فرماتے ہیں:
’’شاید سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے لحن مذکور سے تلاوت بدون رسم مراد لی ہو۔ کیونکہ اکثر کلمات ایسے ہیں کہ اگر انہیں رسم کے مطابق پڑھا جائے تو تلاوت کے معنی ہی الٹ جائیں اور الفاظ بدل جائیں۔ جیسے: ﴿ أَوْ لَأَذْبَحَنَّهُ ﴾، ﴿وَلَأَوْ ضَعُوْا﴾ ، ﴿ مِنْ نَبَإِ الْمُرْسَلِينَ﴾، ﴿ سَأُرِيكُمْ ﴾اور ﴿ الرِّبَوٰا﴾جن کلمات کے رسم میں ألف، واؤ اور یاء زائدہ ہیں۔ اگر آپ ان کلمات کو خط کی صورت کے مطابق، رسم کی حقیقت کو جانے بغیر تلاوت کریں گے تو ایجاب، منفی میں تبدیل ہو جائے گا اور کلمہ میں ایک حرف زیادہ ہو جائے گا، جو اس میں سے نہیں
[1] رسم المصحف للدکتور لبیب السعید: ۲۴.