کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 63
ہیں، جن میں سے بعض سے ہم آگاہ ہو چکے ہیں اور بعض سے ابھی تک لاعلم ہیں۔ امام ابو عمرو دانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’رسم اور نقط میں سے کوئی شے بھی ایسی نہیں ہے، جسے سلف نے بطور اصطلاح استعمال کیا ہو۔ مگر انہوں نے صحت و صواب کی وجہ کو پانے کے لیے پوری کوشش کی ہے، اور اس کے ذریعے وہ لغۃ و قیاس کے رستے پر چلے ہیں۔ وہ علم و فن اور فصاحت و بلاغت کے بلند مرتبہ پر فائز تھے۔ جس نے جان لیا سو جان لیا، اور جو جاہل رہا سو جاہل رہا۔ فضل اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہتا ہے، عطا کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بہت بڑے فضل والا ہے۔‘‘[1] دوسری وجہ: کتابت مصحف میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی غلطی: کتابت مصاحف میں اختلاف کا سبب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا قواعد رسم سے جاہل اور صنعتوں سے دور ہونا ہے۔ یہ قول معروف مؤرخ علامہ ابن خلدون کی طرف منسوب ہے۔ وہ فرماتے ہیں: ’’ابتدائے اسلام میں عربی خط اتقان وجودت میں انتہائی، بلکہ متوسط درجے تک بھی نہ پہنچا تھا، کیونکہ عرب بداوت و توحش کے زیادہ قریب تھے اور صنعتوں سے دور تھے۔ آپ دیکھیں کہ مصحف کے رسم میں اسی لیے خطا واقع ہوئی ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے مصحف کو اپنے خطوط کے مطابق لکھا تھا، جو ابھی تک جودت میں غیر مستحکم تھے۔ اسی لیے ان کے خطوط نے متعدد مقامات پر جدید صنعت خط کی مخالفت کی ہے۔ پھر تابعین عظام نے انہی کے رسم پر اکتفا کر لیا۔ اور اسے تبرک سمجھ کر محفوظ کر لیا، کیونکہ وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی، مخلوق میں سے بہترین اور آپ سے براہ راست وحی اخذ کرنے والے تھے۔ جس طرح عصر حاضر میں کسی بادشاہ یا عالم دین کے خط کو محفوظ کر لیا جاتا ہے او ر صحیح و غلط دونوں
[1] المحکم: ۱۹۶.