کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 62
تیسری جگہ:… ﴿ أَمْ مَنْ خَلَقْنَا ﴾ (الصافات:۱۱) چوتھی جگہ:… ﴿ أَمْ مَنْ يَأْتِي آمِنًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ﴾ (فصلت:۴۰) ان چاروں مقامات کے علاوہ قرآن مجید میں ہر جگہ موصول لکھے ہوئے ہیں جیسے: ﴿ أَمَّنْ لَا يَهِدِّي ﴾ (یونس:۳۵) ﴿ أَمَّنْ يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ ﴾ (النمل:۶۲) ﴿ أَمَّنْ يَهْدِيكُمْ فِي ظُلُمَاتِ ﴾ (النمل:۶۳) نیز یہ بات یاد رہے کہ بعض کلمات کا مخصوص رسم، اختلاف قراء ات کی طرف لوٹتا ہے اور اس کی تین ا نواع ہیں۔ پہلی نوع:… وہ کلمہ جس میں دو قراء ات ہوں اور اسے ایک قراءت پر لکھا گیا ہو، جیسے: ﴿ صِرَاطَ ﴾، ﴿ وَيَبْسُطُ ﴾،﴿ اَلْمُصَيْطِرُونَ ﴾ دوسری نوع:… وہ کلمہ جس میں دو قراء ات ہوں اور اسے ایک قراءت کے رسم پر لکھا گیا ہو اور وہ رسم دونوں کا احتمال رکھتا ہو جیسے: ﴿ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ ﴾ (الفاتحہ:۴) اس آیت مبارکہ میں لفظ ﴿ مَالِكِ ﴾بدون الف مرسوم ہے جو الف والی قراءت کا بھی احتمال رکھتا ہے۔ تیسری نوع:… وہ کلمہ جس میں دو یا دو سے زیادہ قراء ات ہوں اور اسے ہر مصحف میں بھیجے گئے شہر کی قراءت کے موافق لکھا گیا ہو جیسے: ﴿ وَقَالُوا اتَّخَذَ اللّٰهُ وَلَدًا ﴾ (البقرۃ:۱۱۶) یہ کلمہ شامی مصحف میں ﴿قَالُوأ﴾ بدون واؤ مرسوم ہے اور امام ابن عامر شامی کی قراءت بھی بدون واؤ ہے۔ جبکہ باقی مصاحف میں واؤ کے ساتھ مکتوب ہے۔ اس کی متعدد مثالیں پہلے ہی گذر چکی ہیں۔[1] خلاصہ کلام: خلاصہ کلام یہ ہے کہ مصاحف عثمانیہ کی اس مخصوص رسم پر کتابت کے متعدد أسرار و رموز
[1] النشر: ۲/۲۲۰.