کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 57
ہمارے موجودہ مصاحف میں دوسری یاء کی زیادتی پر عمل ہے، یہی وجہ ہے کہ گول دائرہ دوسری یاء پر لگایا جاتا ہے۔ جیسے: ﴿ بِأَيْدٍ ﴾
(ب) حذف:
اس قاعدہ کی مثالیں درج ذیل ہیں:
(۱): حذف ألف:
قرآن مجید میں حذف الف کی متعدد و متنوع مثالیں پائی جاتی ہیں۔ جن میں سے بعض اختلاف قراء ات اور بعض دیگر اسباب کی طرف لوٹتی ہیں۔ جن کے اسرار نامعلوم ہیں۔ اہل علم حذف کو تین اقسام (حذف اشارہ، حذف اختصار اور حذف اقتصار) میں تقسیم کرتے ہیں۔ جن کا معنی اور مثالیں پہلے گذر چکی ہیں۔
٭ عجمی أسماء سے حذف الف کی أمثلہ:
امام ابو عمرو دانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’تمام اہل علم نے عجمی مستعمل اسماء کے الف کو حذف کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ جیسے ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، ہارون اور لقمان وغیرہ، اور سلیمان، صالح اور مالک جیسے غیر عجمی اسماء کے الف کو بکثرت استعمال کی وجہ سے حذف کیا گیا ہے۔ لیکن وہ عجمی اسماء جو کثرت سے مستعمل نہیں ہیں وہ الف کے ساتھ مرسوم ہیں جیسے: ((الطالوت، جالوت)) یا ((یاجوج و ماجوج)) وغیرہ۔‘‘[1]
٭ دو یا دو سے زیادہ قراء ات کی طرف اشارہ کرنے کے لیے حذف الف کی مثالیں:
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنْفُسَهُمْ ﴾ (البقرۃ:۹)
اس آیت مبارکہ کے لفظ ﴿ وَمَا يَخْدَعُونَ ﴾کو بدون الف لکھا گیا ہے تاکہ ﴿وَمَا یُخَادِعُوْنَ﴾ بالالف والی قراءت کا احتمال باقی رہے۔[2]
[1] البرھان: ۱/۳۹۱، ۳۹۲.
[2] اتحاف فضلاء البشر: ۱/۳۷۷.