کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 53
ان قواعد کے بارے میں اہل علم کا موقف چونکہ رسم عثمانی، رسم قیاسی کے قواعد کے خلاف ہے، لہٰذا اہل علم کا دو وجوہ سے اس میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ پہلی وجہ: جن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے مصاحف لکھے تھے، وہ قواعد عربیہ اور خط عربی کے ماہر تھے، انہوں نے مصاحف کا ایک بڑا حصہ ان قواعد کے مطابق ہی لکھا ہے اور اگر بعض کلمات کو ان قواعد کے مخالف لکھا ہے تو وہ بھی بعض أسرار و رموز کی بنیاد پر لکھا ہے۔ جو قرآن مجید کے مقام و مرتبے اور اس کی تلاوت کی کیفیت کے مطابق ہیں۔ معروف لغوی علامہ ابن فارس رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عربیت کی معرفت پر سب سے بڑی دلیل ان کا مصاحف کو ان علل پر لکھنا ہے جو نحوی حضرات ذوات الیاء، ذوات الواؤ، مد، ہمزہ اور قصر میں بیان فرماتے ہیں، چنانچہ انہوں نے ذوات الیاء کو یاء سے، ذوات الواؤ کو واؤ سے اور ہمزہ ما قبل ساکن کو بدون صورت لکھا ہے۔ جیسے ﴿الخبء، الدفء، الملء﴾ پس یہ رسم حجت بن چکی ہے۔ حتی کہ بعض اہل علم رسم مصحف کی مخالفت کو مکروہ قرار دیتے ہیں۔ مجھے عبد الرحمن بن حمدان نے بیان کیا ہے۔ وہ محمد بن جہم السمری سے نقل کرتے ہیں، انہوں نے امام فراء سے نقل کیا ہے کہ وہ فرماتے تھے: ’’مجھے رسم مصحف کی اتباع… اگر وہ کلام عرب کی کسی وجہ کے موافق ہو… اور قراء ۃ قرآن، ان کی مخالفت کرنے سے زیادہ محبوب ہیں۔‘‘[1]
[1] الصاحبی فی فقہ اللغۃ العربیۃ ومسائلھا: ۱۸، طبع دارالکتب العلمیۃ.