کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 52
بعض کلمات ان عمومی قواعد سے مستثنیٰ ہیں جو مخصوص رسم پر لکھے جاتے ہیں جیسے: ﴿رء یا﴾ (مریم:۷۴) اس کلمہ کو ایک یاء سے لکھا گیا ہے اور ہمزہ کی صورت کو حذف کر دیا گیا ہے تاکہ اجتماع مثلین نہ ہو۔[1] اسی طرح لفظ﴿تُؤی﴾ اور﴿تُؤیہ﴾ کو ایک واؤ سے، اور لفظ ﴿الرء یا﴾ کو بحذف واؤ سے لکھا گیا ہے۔ ان مستثنیٰ کلمات کے رسم میں متعدد أسرا و رموز ہیں، جن میں سے بعض سے ہم واقف ہو چکے ہیں اور بعض سے ابھی تک ناواقف ہیں۔ [2] ۶۔ وہ کلمہ جس میں دو قراء ات ہوں اور اسے ایک کے مطابق لکھا گیا ہو۔ اس کی مثالیں: ﴿ وَوَصَّى بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ ﴾ (البقرۃ:۱۳۲) اہل مدینہ اور اہل شام کے مصاحف میں ﴿وأوصی﴾ اور باقی مصاحف میں ﴿ وَوَصَّى ﴾ مرسوم ہے تاکہ ہر شہر کی قراءت کے موافق ہو جائے۔ ﴿ وَسَارِعُوا إِلَى مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ ﴾ (آل عمران:۱۳۳) اہل مدینہ اور اہل شام کے مصاحف میں ﴿سارعوا﴾ بدون واؤ، جبکہ باقی مصاحف میں ﴿ وَسَارِعُوا ﴾ واؤ کے ساتھ مرسوم ہے۔ تاکہ ہر شہر کی قراءت کے موافق ہو جائے۔ (اس کی متعدد مثالیں پہلے گذر چکی ہیں۔)
[1] سمیر الطالبین:۷۸. [2] المقنع: ۳۳،۴۳، ۶۱۔ الاتقان: ۲۱۲۔ سمیر الطالبین: ۷۶۔ وما بعدھا.