کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 51
۴۔ فصل و وصل یعنی کلمہ کو ما بعد سے کاٹ دینا یا اس سے ملا دینا مثلاً: أم کی مَّن سے قطع کی مثال: ﴿ أَمْ مَنْ يَكُونُ عَلَيْهِمْ وَكِيلًا ﴾ (النساء:۱۰۹) أم کی من سے وصل کی مثال: ﴿ أَمَّنْ هَذَا الَّذِي يَرْزُقُكُمْ ﴾ (الملک:۲۱) ۵۔ ہمزہ: رسم ہمزہ کے متعدد احوال ہیں، جن کا خلاصہ یہ ہے کہ ہمزہ یا تو ساکنہ ہو گا یا متحرکہ ہو گا۔ پھر ہمزہ ساکنہ یا تو متوسطہ ہو گا یا متطرفہ ہو گا۔ ہمزہ ساکنہ مذکورہ دونوں صورتوں میں اپنے ماقبل حرف کی حرکت کے موافق لکھا جائے گا۔ اگر ماقبل حرف مفتوح ہو تو الف کی صورت میں جیسے ﴿أنشأتم﴾ اگر مکسور ہو تو یاء کی صورت میں جیسے ﴿نبیٔ﴾ اور اگر مضموم ہو تو واؤ کی صورت میں جیسے ﴿اللؤلؤ﴾ ۔ ہمزہ متحرکہ اگر ابتداء کلام میں واقع ہو تو مطلقاً الف کی صورت میں لکھا جائے گا جیسے ((أبصر، إِخراج، أعیذک)) اور اگر درمیان کلمہ میں واقع ہو اور اس کا ماقبل متحرک ہو تو ہمزہ مفتوحہ ماقبل فتحہ الف سے لکھا جائے گا جیسے: ﴿سألوا﴾ جبکہ ہمزہ مکسورہ ما قبل حرکات ثلاثہ یاء سے لکھا جائے گا جیسے ﴿یٔسوا، بارئکم، سٔلت﴾ اسی طرح ہمزہ مفتوحہ یا مضمومہ ما قبل کسرہ بھی یاء سے لکھا جائے گا۔ جیسے ﴿فئۃ، سنقرئک﴾ ۔ اگر ہمزہ مفتوحہ ضمہ کے بعد یا ہمزہ مضمومہ فتحہ کے بعد واقع ہو تو ان دونوں صورتوں میں واؤ سے لکھا جائے گا جیسے: ﴿رؤوف، مؤجلا﴾ اگر ہمزہ متحرکہ کا ماقبل ساکن ہو تو اس کی صورت کو حذف کر دیا جائے گا جیسے ﴿یسئمون، نساء کم﴾ الا یہ کہ ہمزہ مکسورہ الف ساکن کے بعد واقع ہو، اس کو یاء کی صورت پر لکھا جائے گا۔ جیسے ﴿قائمۃ﴾ یا ہمزہ مضمومہ الف ساکن کے بعد واقع ہو، اس کو واؤ کی صورت پر لکھا جائے گا جیسے: ﴿ھاؤم﴾ ہمزہ متحرکہ اگر متطرفہ ہو اور اس کا ماقبل حرف بھی متحرک ہو تو ہمزہ کو ماقبل حرف کی حرکت کے مطابق لکھا جائے گا جیسے ﴿بدأ، قریٔ، نقرؤہ﴾ اور اگر ما قبل حرف ساکن ہو تو ہمزہ کی صورت محذوف ہو گی جیسے: ﴿ملء، شیء، سوء﴾ یہ رسم ہمزہ کے عمومی قواعد ہیں۔