کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 49
رسم عثمانی کے قواعد اور اہل علم کا موقف رسم کا لغوی معنی، ’’نشان‘‘ ہے یعنی لفظ کی کتابت کا نشان۔ جبکہ اصطلاحی معنی ہے، کلمہ کی ابتداء اور اس پر وقف کا لحاظ کرتے ہوئے، اس کے حروف تہجی کے ساتھ اس کی شکل بنانا۔ ہر کلمہ میں اصل حکم یہ ہے کہ اسے بلانقص و زیادت اس کے منطوق حروف کے ساتھ لکھا جائے، اس کو رسم قیاسی کہتے ہیں۔ قرآن مجید کے اکثر کلمات اس رسم قیاسی کے مطابق مرسوم ہیں۔ صرف چند کلمات ایسے ہیں جو رسم قیاسی کے خلاف لکھے ہوئے ہیں اور انہیں رسم عثمانی کے قواعد نقص و زیادت یا ابدال وغیرہ کے ساتھ لکھا گیا ہے۔ رسم عثمانی کے چھ قواعد ہیں۔ (۱) حذف، (۲) زیادت، (۳) ہمزہ، (۴) بدل، (۵) فصل و وصل (۶) وہ کلمہ جس میں دو قراء ات ہوں اور اسے ایک کے مطابق لکھا گیا ہو۔ ۱۔ حذف: اس کی تین انواع ہیں: (أ) حذف اشارہ: حذف اشارہ سے مراد وہ حذف ہے جو بعض قراء ات کے موافق ہو۔ جیسے: ﴿ وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَى أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ﴾ (البقرۃ:۵۱) اس آیت مبارکہ میں لفظ ﴿ وَاعَدْنَا ﴾کو حذف الف اور اثبات الف دونوں کے ساتھ پڑھا گیا ہے اور حذف الف کی قراءت کی طرف اشارہ کرنے کے لیے واؤ کے بعد الف کو حذف کر دیا گیا ہے۔ جبکہ اثبات ألف کی قراءت أصلی کلمہ﴿المواعدۃ﴾ سے مستنبط