کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 47
جدید دور طباعت میں مصاحف پر اس رسم کی تطبیق کی کیفیت جیسا کہ پہلے بھی گذر چکا ہے کہ ہر شہر کی طرف بھیجے جانے والے مصحف کے ساتھ اس شہر کی قراءت کی موافقت أغلبیت کی بناء پر ہے۔ کلی طور پر نہیں ہے۔ اور قبول قراءت کی شرط یہ ہے کہ وہ ان تمام مصاحف میں سے کسی ایک کے موافق ہو معین شہر کے مصحف کے موافق ہونا شرط نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روایت حفص میں مطبوع مصاحف کا رسم بعض مقامات پر مصحف کوفی کے رسم سے مختلف ہے۔ ان مصاحف میں امام حفص کی روایت کا اعتبار کیا گیا ہے۔ علماء مصر کی ایک جماعت کی زیر نگرانی (۱۳۴۲ھ… ۱۹۲۳ء) میں طبع ہونے والے کتابچہ ’’تعریف المصحف‘‘ میں مرقوم ہے: ((أَمَّا الْاَحْرُفُ الْیَسِیْرَۃُ الَّتِیْ اخْتَلَفَ فِیْھَا أَھْجِیَۃُ تِلْکَ الْمَصَاحِفِ، فَاتُّبِعَ فِیْھَا الْھِجَآئُ الْغَالِبُ، مَعَ مُرَاعَاۃِ قِرَآئَ ۃِ الْقَارِیْ الَّذِیْ یَکْتُبُ الْمُصْحَفَ لِبِیَانِ قِرَآئَ تِہٖ))[1] ’’وہ چند حروف جن میں ان مصاحف کے ہجاء (رسم کوفی سے) مختلف ہیں۔ ان میں غالب ہجا کی اتباع کی گئی ہے اور اپنی قراءت کے بیان کے لیے مصحف لکھنے والے قاری کی قراءت کی رعایت رکھی گئی ہے۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ ان مصاحف میں روایت حفص کی اتباع میں ﴿وَمَا عَمِلَتْہُ اَیْدِیْہِمْ ﴾(یس:۳۵)
[1] فی آخر التعریف بالمصحف.