کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 46
۱۲۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَلَا يَخَافُ عُقْبَاهَا﴾ (الشمس:۱۵)
اس آیت مبارکہ میں نافع، ابن عامر اور ابو جعفر ﴿فلا یخاف﴾ فاء کے ساتھ پڑھتے ہیں اور یہ کلمہ مدنی و شامی مصاحف میں ایسے ہی لکھا ہوا ہے۔ جبکہ باقی تمام قراء کرام ﴿ وَلَا يَخَافُ ﴾ واؤ کے ساتھ پڑھتے ہیں اور ان کے مصاحف میں یہ ایسے ہی واؤ کے ساتھ لکھا ہوا ہے۔[1]
بعض اہل علم نے ایسے اختلافی کلمات کو شمار کیا تو ان کی تعداد بدون تکرار اٹھاون (۵۸) تک جا پہنچی ہے۔[2]
خلاصہ کلام:
مذکورہ کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ مصاحف عثمانیہ ایسے حروف پر مشتمل تھے، جن کا رسم احتمال رکھتا تھا۔
ان میں سے بعض حروف ایک ہی رسم سے پڑھے جا سکتے تھے، کیونکہ وہ رسم نقاط و حرکات سے خالی تھا۔
اور بعض حروف نقص وزیادت پر مبنی تھے، جنہیں ہر شہر کے مصحف میں ان کی قراءت کے مطابق متفرق طور پر لکھ دیا گیا تھا۔
اس اعتبار سے مصاحف عثمانیہ مجموعی طور پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت، غیر منسوخ التلاوۃ اور عرضۂ أخیرہ میں ثابت تمام حروف پر مشتمل تھے، عمومی طور پر ہر سبعہ مصحف أحرف سبعہ پر مشتمل نہیں تھا، جیسا کہ پہلے گذر چکا ہے۔
[1] کتاب السبعۃ لابن مجاہد: ۶۸۹۔ النشر: ۲/۴۰۱.
[2] المقنع: ۱۱۴،۱۱۵، رسم المصحف: ۷۰۲، سمیر الطالبین للشیخ الضباع: ۱۰۱۔۱۰۹.