کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 45
اس آیت مبارکہ میں نافع، ابن عامر اور ابو جعفر ﴿بما کسبت﴾ بدون فاء، پڑھتے ہیں اور یہ کلمہ مدنی و شامی مصاحف میں ایسے ہی بدون فاء مرسوم ہے۔ جبکہ باقی تمام قراء کرام ﴿ فَبِمَا كَسَبَتْ ﴾ فاء کے ساتھ پڑھتے ہیں اور ان کے مصاحف میں بھی ایسے ہی مکتوب ہے۔[1] ۱۰۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الْأَنْفُسُ وَتَلَذُّ الْأَعْيُنُ ﴾ (الزخزف: ۷۱) اس آیت مبارکہ میں نافع، ابن عامر، حفص اور ابو جعفر ﴿ تَشْتَهِيهِ ﴾ دو ھاؤں کے ساتھ پڑھتے ہیں اور یہ کلمہ مدنی و شامی مصاحف میں دو ھاؤں کے ساتھ لکھا ہوا ہے۔ جبکہ باقی تمام قراء کرام ﴿تشتھی﴾ ایک ھاء کے ساتھ پڑھتے ہیں اور ان کے مصاحف میں یہ ایک ھاء کے ساتھ مرسوم ہے۔[2] ۱۱۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَمَنْ يَتَوَلَّ فَإِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ ﴾ (الحدید:۲۴) اس آیت مبارکہ میں نافع، ابن عامر اور ابو جعفر نے ﴿ هُوَ ﴾ کے بغیر پڑھا ہے اور یہ مدنی و شامی مصاحف میں ایسے ہی﴿ هُوَ ﴾ کے بغیر مرسوم ہے۔ جبکہ باقی تمام قراء کرام نے ﴿ فَإِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ ﴾﴿ هُوَ ﴾ کے ساتھ پڑھا ہے اور ان کے مصاحف میں ایسے ہی مرسوم ہے۔[3]
[1] النشر: ۲/۳۷۰۔ حجۃ القراء ات: ۶۵۴. [2] النشر: ۲/۳۷۰۔ یہاں پر اعتراض کیا گیا ہے کہ امام حفص نے اس کلمہ ﴿تشتھیہ﴾ میں مصحف کوفی کی مخالفت کی ہے، جو پہلے بیان کیے گئے اصول کے برعکس ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ہر قاری یا راوی نے اپنے شہر کے مصحف کی غالب طور پر اتباع کی ہے۔ اس أمرمیں کوئی مانع نہیں ہے کہ کوئی امام قراء ت صحیحہ کو نقل کرتے ہوئے کسی دوسرے مصحف کی موافقت کر لے۔ قراء ت صحیحہ کی شرط یہ ہے کہ وہ مصاحف عثمانیہ میں سے کسی ایک کے موافق ہو۔ خواہ اس قاری کے اپنے شہر کا ہو یا کسی دوسرے شہر کا ہو. [3] النشر:۲/۳۸۴۔ کتاب المصاحف: ۱/۲۵۰.