کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 43
وجہ ہے کہ یہ کلمہ مدنی اور شامی مصاحف میں بدون واؤ، جبکہ دیگر مصاحف میں واؤ کے ساتھ لکھا ہوا ہے۔[1] تاکہ ہر شہر کے لوگوں کی قراءت کے موافق ہو جائے۔ ۶۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَمَا أَظُنُّ السَّاعَةَ قَائِمَةً وَلَئِنْ رُدِدْتُ إِلَى رَبِّي لَأَجِدَنَّ خَيْرًا مِنْهَا مُنْقَلَبًا ﴾ (الکہف:۳۶) اس آیت مبارکہ میں نافع، مکی، شامی اور ابو جعفر نے ﴿خیرا منھما﴾ تثنیہ کے صیغے سے جبکہ دیگر تمام قراء کرام نے ﴿ خَيْرًا مِنْهَا ﴾ مفرد کے صیغے میں پڑھا ہے اور اس کو مدنی، مکی اور شامی مصاحف میں تثنیہ کے صیغے سے ﴿منھما﴾ جبکہ باقی مصاحف میں مفرد کے صیغے سے ﴿ مِنْهَا ﴾ لکھا ہوا ہے۔[2] ۷۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَتَوَكَّلْ عَلَى الْعَزِيزِ الرَّحِيمِ ﴾ (الشعراء: ۲۱۷) اس آیت میں نافع، ابن عامر اور ابو جعفر نے ﴿فتوکل﴾ فاء کے ساتھ پڑھا ہے اور ان کے مصاحف میں بھی فاء کے ساتھ ہی لکھا ہوا ہے۔ جبکہ دیگر تمام قراء نے ﴿ وَتَوَكَّلْ ﴾ واؤ کے ساتھ پڑھا ہے اور ان کے مصاحف میں بھی ایسے ہی لکھا ہوا ہے۔[3] ۸۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَقَالَ فِرْعَوْنُ ذَرُونِي أَقْتُلْ مُوسَى وَلْيَدْعُ رَبَّهُ إِنِّي أَخَافُ أَنْ يُبَدِّلَ دِينَكُمْ أَوْ أَنْ يُظْهِرَ فِي الْأَرْضِ الْفَسَادَ ﴾ (غافر:۲۶) اس آیت مبارکہ میں چار قراء ات ہیں: ٭ پہلی قراءت:… امام نافع، ابو عمرو بصری اور امام ابو جعفر ﴿وَأَن یُظْہِرَ فی الأَرْضِ
[1] النشر: ۲/۲۸۱۔ کتاب المصاحف: ۱/۲۴۸. [2] اتحاف فضلاء البشر: ۲/۲۱۴۔ کتاب المصاحف: ۱/۲۴۸. [3] النشر: ۲/۳۳۶.