کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 42
۳۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَيَقُولُ الَّذِينَ آمَنُوا ﴾ (المائدہ:۵۳)
اس آیت مبارکہ میں امام نافع، مکی، شامی اور ابو جعفر نے ﴿یقولُ﴾ بدون واؤ، برفع اللام، امام ابو عمرو بصری نے ﴿ وَيَقُولُ ﴾ بالواؤ بنصب اللام اور امام عاصم حمزہ کسائی نے ﴿ وَيَقُولُ ﴾ بالواؤ برفع اللام پڑھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ کلمہ اہل مدینہ، مکہ اور اہل شام کے مصاحف میں﴿یقول﴾ بدون واؤ، جبکہ اہل کوفہ و بصرہ اور سارے عراقی مصاحف میں ﴿ وَيَقُولُ ﴾ بالواؤ مرسوم ہے۔ تاکہ ہر شہر کے لوگوں کی قراءت کے موافق ہو جائے۔[1]
۴۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَنْ يَرْتَدَّ مِنْكُمْ عَنْ دِينِهِ ﴾ (المائدہ:۵۴)
اس آیت مبارکہ میں امام نافع، شامی اور امام ابو جعفر نے ﴿ مَنْ يَرْتَدَّ مِنْكُمْ ﴾ بدالین پہلی مکسورہ اور دوسری مجزومہ کے ساتھ پڑھا ہے، جبکہ باقی تمام قراء نے ﴿ مَنْ يَرْتَدَّ ﴾ ایک مفتوح مشدد دال کے ساتھ پڑھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ کلمہ مدنی اور شامی مصاحف میں دو دالوں کے ساتھ ﴿یرتدد﴾ لکھا ہوا ہے۔
امام ابو عبید رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں نے مصحف امام میں بھی اسے دو دالوں کے ساتھ مرسوم دیکھا ہے۔ باقی تمام مصاحف میں ایک دال کے ساتھ ﴿ يَرْتَدَّ ﴾ مرسوم ہے۔[2]
۵۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَكُفْرًا وَتَفْرِيقًا بَيْنَ الْمُؤْمِنِينَ ﴾ (التوبہ:۱۰۷)
اس آیت مبارکہ میں نافع، ابن عامر اور ابو جعفر نے ﴿الذین اتخذوا﴾ بدون واؤ پڑھا ہے، جبکہ باقی تمام قراء کرام نے﴿ وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا ﴾ بالواؤ پڑھا ہے۔ یہی
[1] النشر:۲/۲۵۴، ۲۵۵۔ الاتحاف: ۱/۵۳۷، ۵۳۸.
[2] المقنع: ۱۰۷، النشر: ۲/۲۵۵.