کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 38
مصاحف عثمانیہ کی أحرف سبعہ پر مشتمل ہونے کی کیفیت
راجح رائے (یعنی مصاحف عثمانیہ أحرف سبعہ میں سے فقط ان حروف پر مشتمل تھے، جن کا رسم احتمال رکھتا تھا) کے مطابق یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ مصاحف کی ان حروف پر مشتمل ہونے کی کیفیت کیا تھی؟
جواب:…اس سوال کے جواب میں ہم عرض کریں گے کہ اس وقت مصاحف عثمانیہ نقاط و حرکات سے خالی تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت اور مروجہ ارکان ثلاثہ کے مطابق قراءت کی تین انواع ہیں:
۱۔ وہ کلمات جن میں دو قراء ات پائی جاتی ہیں اور انہیں ایک قراءت کے رسم کے مطابق لکھا گیا ہے جیسے ﴿ صِرَاطَ ﴾، ﴿ وَيَبْسُطُ ﴾،﴿ اَلْمُصَيْطِرُونَ ﴾ان تمام کلمات کو صاد کے ساتھ لکھا گیا ہے۔ حالانکہ ان کی اصل سین ہے۔ چنانچہ ان کلمات کو رسم کی اتباع میں صاد کے ساتھ اور اصل کی اتباع میں سین کے ساتھ دونوں طرح پڑھا جاتا ہے۔
۲۔ وہ کلمات جن میں دو یا دو سے زائد قراء ات پائی جاتی ہیں اور انہیں تحقیقاً یا تقدیراً دو قراءتوں کا احتمال رکھنے والے رسم کے ساتھ لکھا گیا ہے۔[1] جیسے:
٭نوع اول کی مثالیں:
۱۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
[1] النشر: ۱/۱۱۔ البرھان: ۱/۱۷۲۔ سمیر الطالبین: ۱۵.