کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 37
ائمہ متقدمین سے قراء سبعہ نے قراء ات قرآنیہ حاصل کی ہیں، ان سے قراء ات پڑھنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، پھر ان ائمہ سبعہ وغیرہ سے لاتعداد تلامذہ نے کسب فیض کیا ہے۔ جنہیں شمار کرنا محال ہے۔
مذکورہ دلائل سے ان لوگوں کی تردید ہو جاتی ہے جو کہتے ہیں کہ مصاحف عثمانیہ جمیع أحرف سبعہ پر مشتمل تھے۔ نیز قرآن مجید کو ایک حرف پر جمع کرنے کا موقف بھی درست نہیں ہے کیونکہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا لوگوں کو ایک حرف پر جمع کرنا اور باقی چھ حروف کو ترک کر دینا کسی صورت میں بھی جائز نہیں ہے۔[1]
ابو عبدا لرحمن السلمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((کَانَتْ قِرَآئَ ۃُ أَبِیْ بَکْرٍ وَعُمْرَ وَعُثْمَانَ وَزَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَالْمُھَاجِرِیْنَ وَالْأَنْصَارِ وَاحِدَۃٌ، کَانُوْا یَقْرَأُوْنَ الْقِرَائَ ۃَ وَھِیَ الْقِرَآئَ ۃُ الَّتِیْ قَرَأَھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ عَلٰی جِبْرِیْلَ مَرَّتَیْنِ فِی الْعَامِ الَّذِیْ قُبِضَ فِیْہِ، وَکَانَ زَیْدٌ قَدْ شَھِدَ الْعَرْضَۃَ الْأَخِیْرَۃَ، وَکَانَ یُقْرِیُٔ النَّاسَ بِھَا حَتّٰی مَاتَ، وَلِذٰلِکَ اعْتَمَدَہُ الصِّدِّیْقُ فِی جَمْعِہٖ وَوَلَّاہُ عُثْمَانُ کَتْبَۃَ الْمُصْحَفِ)) [2]
’’سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ ، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ ، سیدنا زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ اور مہاجرین و انصار کی ایک ہی قراءت تھی۔ وہ قراءت عامہ پڑھتے تھے۔ جس کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات والے سال سیدنا جبریل علیہ السلام کے ساتھ دو دفعہ دور فرمایا تھا، اور سیدنا زید رضی اللہ عنہ اس آخری دور میں حاضر تھے۔ سیدنا زید رضی اللہ عنہ اپنی موت تک لوگوں کو اسی کے مطابق پڑھاتے رہے۔ اسی لیے سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے جمع قرآن میں ان پر اعتماد کیا اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کاتبین مصاحف کا انہیں نگران بنا دیا۔‘‘
[1] النشر: ۱/۳۳، منجد المقرئین: ۶۱، الاتقان: ۱/۱۲۹.
[2] البرھان:۱/۲۳۷.