کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 32
’’أحرف سبعہ کے ساتھ قراءت کرنا امت پر واجب نہیں تھا۔ یہ تو ایک رخصت تھی جس کی انہیں اجازت دی گئی تھی کہ وہ جس حرف پر چاہیں قراءت کر لیں۔ جیسا کہ احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ (جس حرف پر بھی پڑھ لیں درستگی کو پالیں گے) فرماتے ہیں: جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے دیکھا کہ اگر وہ ایک حرف پر جمع نہ ہوئے تو امت اختلاف و افتراق اور لڑائی کا شکار ہو جائے گی۔ چنانچہ وہ بڑے احسن انداز میں ایک حرف پر جمع ہو گئے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم گمراہی پر جمع ہونے سے معصوم ہیں۔ نیز اس میں نہ تو ترک واجب تھا اور نہ ہی ارتکاب حرام تھا۔‘‘
مذکورہ رائے کا تعاقب:
یہ ایک غیر معقول و غیر مقبول رائے ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے أحرف سبعہ میں سے فقط ایک حرف پر مصاحف کو جمع فرمایا تھا۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے امت پر تخفیف سمیت متعدد أسرار و حکم کے پیش نظر قرآن مجید کو ان أحرف سبعہ پر نازل فرمایا ہے۔ نیز یہ رائے ((أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ)) پر دلالت کرنے والے أحادیث صحیحہ کے بھی صریح مخالف ہے۔
یہ بات صحیح ثابت ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے جو مصاحف نقل کروائے تھے وہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں لکھے گئے صحف کے موافق اور ان کی کاپی تھے اور جو صحف سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے تیار کروائے تھے وہ فقط ایک حرف پر مشتمل نہیں تھے بلکہ ان تمام حروف پر مشتمل تھے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں لکھے گئے تھے اور ان کی تلاوت منسوخ نہ ہوئی تھی اور وہ عرضۂ أخیرہ میں ثابت تھے۔